تنخواہوں سے محروم صحافیوں کو سپریم کورٹ کی نئی ہدایت


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پرفارما بنا کر سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر رہے ہیں جہاں میڈیا ورکرز 15 روز میں اپنا کلیم جمع کراسکیں گے۔

منگل کے روز میڈیا ہاؤسز میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ صحافیوں کے بقایا جات پر اداروں کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔

تنخواہوں کی ادائیگی میں مسلسل ناکام رہنے والے ایک نجی ٹی وی چینل کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ نئی حکومت آرہی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت، حکومت ہوتی ہے چاہے عبوری ہی ہو۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس عمر عطال بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیراختر شامل ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس منیر اختر نے ان کی جگہ لی ہے۔

صحافیوں کی تنخواہوں سے متعلق مقدمہ کی سماعت پیر کے روز بھی ہوئی تھی۔ اس دوران نجی ٹیلی ویژن کے وکیل کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں اشتہارات کی رقم نہیں دیتیں، اس لئے ادائیگیاں نہیں کر سکتے۔

عدالت میں موجود صحافی نمائندوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ہمیں ملازمت دیتے وقت تنخواہوں کو اشتہارات کی ادائیگی سے مشروط نہیں کیا جاتا، صحافی اپنا کام مکمل کرتا ہے۔

چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیے تھے کہ نجی اداروں کے اپنے ملازمین سے معاہدوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سن رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں