امریکی اور نیٹو افواج نے افغانستان سے انخلا شروع کردیا

امریکہ کی اپنے شہریوں کو فوری افغانستان چھوڑنے کی ہدایت

افغان طالبان طالبان کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کے بعد امریکی اور نیٹو افواج نے افغانستان سے انخلا شروع کردیا ہے۔

امریکہ اور نیٹو کی تقریبا 20 سال سے افغانستان میں فوج موجود تھی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو اتحادیوں نے رواں ماہ کے وسط میں افغانستان سے انخلا کا فیصلہ کیا تھا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے اب امریکہ سمیت غیر ملکی افواج کی واپس اپنے ملکوں کو روانگی کا آغاز ہوگیا ہے۔

افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا انخلا  ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب جنگ زدہ ملک میں پرتشدد واقعات میں تیزی آئی ہے اور بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات کے پیش نظر افغان سکیورٹی فورسز کو طالبان کی جانب سے ممکنہ حملے کے لیے ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

طالبان نے متنبہ کیا ہے کہ وہ اب کسی ایسے معاہدے کے پابند نہیں ہیں کہ وہ بین الاقوامی فوجیوں کو نشانہ نہ بنائے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ افغانستان کا پرامن حل، دوحہ میں 4 ملکی مذاکرات

طالبان اور سابق امریکی صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین گذشتہ سال طے پانے والے معاہدے کے تحت افغانساتن سے غیر ملکی افواج کا یکم مئی سے انخلا شروع ہوجائے گا جب کہ طالبان بین الاقوامی افواج پر حملہ نہیں کریں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیٹو حکام نے افغانستان سے ریزولوٹ سپورٹ مشن فورسز کی واپسی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ فوجیوں کے مکمل انخلا کے عمل کو چند مہینوں میں مکمل کرلیں گے تاہم انہوں نے فوجی دستوں کی تعداد اور واپسی کی ٹائم لائن کے بارے میں تفصیل دینے سے انکار کردیا۔
نیٹو حکام نے مزید کہا کہ اولین ترجیح ہمارے فوجیوں کی محفوظ راستوں کے ذریعے اپنے ملکوں کو بحفاظت روانگی ہے اور ہم اپنے اہلکاروں کو نقصان سے بچانے کے لئے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہے ہیں اور اگر طالبان نے حملے کیئے تو بھرپور جواب دیں گے۔

افغانستان میں 7 اکتوبر 2001 کو غیر ملکی افواج کی تعیناتی کا آغاز ہوا تھا اور 20 دسمبر 2001 کو اقوام متحدہ کی اجازت کے بعد عالمی سلامتی معاونت فورس میں نیٹو کے 43 اتحادی اور شراکت دار بھی شامل ہوئے اور اس وقت افغانستان میں 36 ممالک کے 9 ہزار 592 فوجی اہلکار تعینات ہیں۔

واضح رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کے بعد یکم مئی تک تمام امریکی افواج کے انخلا کا وعدہ کیا تھا تاہم نئے امریکی صدر نے اس تاریخ میں 11 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔


متعلقہ خبریں