این اے249 میں دوبارہ گنتی: پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

vote

پیپلز پارٹی کے علاوہ تمام سیاسی جماعتوں نے قومی اسمبلی کے حلقہ 249 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

مسلم لیگ ن ، ایم کیو ایم اور پی ٹی کے امیدوار ڈی آر او آفس سے باہر آگئے ہیں۔ ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل نے باہر آکر بتایا کہ ہمیں فارم 46نہیں دیا جارہا۔ جو فارم 45ملے ان پر دستخط ہی نہیں تھے۔

کتنے بیلٹ پیپرز آئے کتنے استعمال ہوئے اس کا بھی ریکارڈ نہیں دیا جارہا۔ پہلا بیگ لایا گیا تو سیل نہیں تھا۔

الیکشن کمیشن نے بائیکاٹ پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالے گئے ووٹ اور مسترد شدہ ووٹ گننے کا حکم دیا گیا تھا۔

بائیکاٹ کے باوجود جاری فیصلے کے مطابق دوبارہ گنتی کا عمل مکمل کیا جائے گا، امیدواروں کی جانب سے تمام انتخابی ڈیٹا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا، جو ممکن نہیں۔

ن لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل کی دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست الیکشن کمیشن نے منظور کی تھی۔

مفتاح اسماعیل نے کا مؤقف تھا کہ پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے فارم 45 پر دستخط نہیں تھے۔ ن لیگ نے تصدیق شدہ فارم 45 اور 46 نہ ہونے سے پورا الیکشن مشکوک قراردیا تھا۔

گنتی کے عمل میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ آج دوبارہ گنتی ریجنل الیکشن کمشنر حیدرآباد سائیں بخش چنڑ کی نگرانی میں ہوگی۔ الیکشن کمیشن نے ووٹوں کی فرانزک آڈٹ کی درخواست مسترد کردی ہے۔

الیکشن کمیشن نے تمام 30 امیدواروں آر او آفس میں طلب کیا ہے۔ امیداروں میں 12 سیاسی جماعتوں کے اور 18 آزاد امیدوار شامل ہیں۔

ایک دن میں کم از کم 30 پولنگ اسٹیشنز کی گنتی کا عمل کیا جائے گا۔ گنتی کے عمل میں 3 سے 4 دن یا اس سے زائد دن بھی لگ سکتے ہیں۔

ابتدائی نتائج میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار قادرمندو خیل 16 ہزار156ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے۔ ن لیگ کے مفتاح اسماعیل 15473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

کالعدم ٹی ایل پی کے نذیر احمد 11125ووٹ لےکر تیسرے، پی ایس پی کے مصطفیٰ کمال 9227 ووٹ لےکر چوتھے، تحریک انصاف کے امجد آفریدی 8922 ووٹ لے کر پانچویں اورایم کیوایم پاکستان کےمحمدمرسلین 7511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر ہیں۔


متعلقہ خبریں