چینی ٹیکہ لگوانے پر تنقید: فلپائن کے صدر کا سائنو فام ویکسین واپس کرنے کا اعلان


فلپائن کے صدر روڈریگو دوتیرتے نے ملک کو ملنے والی چین کی تیارکردہ سائنو فام ویکسین واپس کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فلپائن کے صدر نے یہ اعلان اس وقت کیا جب ان پر چین کی سائنو فام ویکسین لگوانے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق فلپائن کے صحت کے حکام نے ابھی تک چین کی تیار کردہ سائنوفام کی منظوری نہیں دی ہے۔ فلپائن کے حکام نے صرف چین کی تیار کردہ سائنوویک ویکسین کے استعمال کی اجازت دی ہے۔

تاہم چین کی جانب سے فلپائن کو ایک ہزار سائنو فام ویکسین بطور ڈونیشن ملی ہیں اور صدر روڈریگو دوتیرتے ملک میں سائنوفام کی ویکسین لگوانے والے پہلے شخص بن گئے ہیں۔

شہریوں کی جانب سے تنقید کے بعد فلپائن کے صدر روڈریگو دوتیرتے نے کہا کہ انہوں نے چینی سفارت خانے سے کہا ہے کہ وہ  ایک ہزار عطیہ کردہ سائنوفام ویکسین واپس لے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چین سے کہیں گے کہ وہ مستقبل میں صرف سائنوویک ویکسین ہی بھیجے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے نجی کمپنیوں کو کورونا ویکسین کی قیمتوں کے تعین کا اختیار دیدیا

بی بی سی کے مطابق سائنوفام اور سائنوویک دونوں کو اس ہفتے عالمی ادارہ صحت سے منظوری ملنے کی توقع کی جارہی ہے۔

صدر روڈریگو دوتیرتے کا کہنا ہے انہوں نے ملکی قوانین کی ایک شق کے تحت سائنوفام کی ویکسین لگوائی گئی ہے جس کا مشورہ ڈاکروں نے دیا تھا۔

فلپائن کے صدر نے اپنے شہریوں کہا کہ آپ میرے نقش قدم پر نہیں چلیں، یہ ویکسین خطرناک ہے کیونکہ  چین میں اس  کے محفوظ ہونے سے متعلق تحقیق نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ انسانی جسم کے لی غیر محفوظ ہوسکتی ہے۔ ملک یہ ویکیسین لگوانا والا میں واحد شخص ہوں۔

سائنوفام کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلپائن میں ابھی اس کی منظوری نہیں دی گئی ہےاور ممکنہ طور پراس کے مظر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور ہم اس ویکسین کو واپس بھیج رہے ہیں۔

صدر روڈریگو دوتیرتے نے  تسلیم کیا کہ غیر منظور شدہ ویکسین کا استعمال خطرناک تھا  جس پر انہوں نے افسوس کا اظہار کیا اور شہریوں سے معذرت بھی کرلی۔


متعلقہ خبریں