چین: گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 3 گنا اضافہ

چین: گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 3 گنا اضافہ

گزشتہ تین دہائیوں کے دوران چین کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک روڈیم گروپ کی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے پچھلے 30 سالوں میں تمام ترقی یافتہ ممالک کی خارج کردہ گرین ہاؤس گیسز سے زائد گیس کا اخراج کیا۔

روڈیم گروپ کی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چین نے 2019 میں دنیا کی 27 فیصد گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کیا۔

امریکی تھنک ٹینک نے بتایا ہے کہ امریکہ 11 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر جبکہ بھارت 6.6 فیصد اخراج کے تیسرے نمبر ہیں۔

مزید پڑھیں: جو بائیڈن کا 2030 تک گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں 50 فیصد تک کمی لانے کا اعلان

سائنس دانوں نے متنبہ کیا ہے کہ امریکہ اور چین کے مابین کسی باقاعدہ معاہدے کے بغیر عالمی حدت کو روکنا مشکل ہوجائے گا۔

رپورٹ کے مطابق پچھلے تین دہائیوں کے دوران چین کے گرین ہاوس گیسز کے اخراج میں تین گنا سے زیادہ اضافہ ہوا۔

چین نے 2030 تک گرین ہاؤس گیسوں کی پیدوار میں کمی لانے کا وعدہ کیا ہے اور 2060 تک اس کو صفر تک لانے کا عزم کیا ہے۔

گذشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کے زیر اہتمام موسمیاتی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ گرین ہاؤس گیسوں میں کمی کا فیصلہ بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ساتھ ایک ایسی گلوبل کمیونٹی کی تعمیر کے لیے ہماری ذمہ داری کے احساس پر مبنی ہے اور پائیدار ترقی کو محفوظ بنانے کے لیے یہ ہماری اپنی ضرورت بھی ہے۔

چین بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے پر انحصار کرتا ہے۔ اس وقت چین میں 1،058 کوئلے کے پلانٹ چل رہے ہیں، جو پوری دنیا  کے کول پلانٹس کا دگنا ہے۔

موسمیاتی تبدیللی سے متعلق 2015 میں طے پانے والے پیرس معاہدے کے تحت  197 ممالک عالمی حدت کو دو سینٹی گریڈ سے نیچے لانے کا اعادہ کیا ہے تاہم  دنیا اس عزم کو پورا کرنے سے بہت دور دکھائی دے رہا ہے۔


متعلقہ خبریں