امریکہ میں پٹرولیم پائپ لائن کے مرکزی نظام پر بڑا سائبر حملہ

امریکہ میں پٹرولیم پائپ لائن کے مرکزی نظام پر بڑا سائبر حملہ

واشنگٹن: امریکہ میں پٹرولیم پائپ لائن کے مرکزی نظام پر بڑے سائبر حملے کی وجہ سے تیل کی رسد متاثر ہو گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نامعلوم ہیکرز کی جانب سے غیر معمولی سائبر حملے کے بعد امریکہ کے ٹاپ فیول پائپ لائن آپریٹر کالونیل پائل لائن نے خلیجی ساحل سے ریاست ہائے متحدہ کے مشرقی اور جنوبی حصے کو رسد روک دی ہے۔

اس پائپ لائن کے زریعے ساڑھے 5 ہزار میل تک نیوجرسی اور ٹیکساس کے درمیان روزانہ 100 ملین تیل پہنچایا جاتا ہے۔

تیل کی سپلائی متاثر ہونے کے نتیجے میں نیو یارک کی آئل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں متاثر ہوئی ہیں۔ یہ کمپنی ہر روز 25 لاکھ بیرل پٹرول، ڈیزل، جیٹ فیول اور پٹرولیم کی دیگر تیار اشیا کم و بیش ساڑھے 5 سو میل کے فاصلے تک پائپ لائنز کے ذریعے پہنچاتی ہے اور مشرقی ساحل کی 45 فیصد رسد گاڑیوں کے ذریعے پہنچاتی ہے۔

سائبر حملے کا علم ہونے کے بعد کالونیل پائپ لائن نے اپنے سسٹم بند کردیے تاکہ حملے کے اثرات کو محدود رکھا جا سکے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ سائبر حملے سے کچھ سرگرمیاں روکنا پڑی ہیں اور چند آئی ٹی سسٹم بھی متاثر ہوئے ہیں۔

تیل کی صنعت کے ذرائع اور ایک سابق سرکاری افسر نے بتایا کہ سائبر حملہ کرنے والے ہیکرز غیر معمولی مہارت کے حامل سائبر کرمنل گروپ سے تعلق رکھتے ہیں۔ تحقیقات کرنے والے دیکھ رہے ہیں کہ اس حملے میں کہیں ‘‘ڈارک سائڈ’’ نامی گروپ تو ملوث نہیں۔

ڈارک سائڈ رینسم ویئر سے حملے کرتا ہے اور سابق سوویت یونین سے الگ ہونے والی ریاستوں کو نشانہ بنانے سے گریز کرتا ہے۔ رینسم ویئر ایک خصوصی میل ویئر (وائرس) ہے جو کسی بھی سسٹم میں داخل ہوکر اسے مقفل کرنے کا عمل شروع کرتا ہے۔ ایسا نہ کرنے کے عوض یہ سوفٹ ویئر کچھ رقم مانگتا ہے جسے بھتہ کہا جاسکتا ہے۔

یہ میل ویئر پانچ سال کے دوران غیر معمولی مقبولیت سے ہم کنار ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں