منی لانڈرنگ کیسز: حکومت کا غیر ملکی ایجنسیوں کی خدمات لینے کا فیصلہ

Money

وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ سے متعلق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی باقی ماندہ 3 شرائط کو پورا کرنے کے لیے پرائیویٹ ملکی اورغیر ملکی ایجنسیوں اور قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوں کی ترسیلات تخریبی فنانس میں استعمال ہونے پرمقدمات قائم کیے جائیں گے۔ مقدمات چلانے کیلئے قانونی ماہرین کےعلاوہ متعلقہ محکموں کے افسران کی خدمات بھی لی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق منی لانڈرنگ کیسوں کو چلانے کیلئے ایک مرکزی اثاثہ ریکوری آفس بنایا جائے گا جہاں اینٹی نارکوٹکس فورس ، کسٹم، آئی آر ایس، ایف آئی اے اور نیب کے افسران کو تعینات کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق  ضبط شدہ مال کی نگرانی کیلئے الگ سےعملہ متعین کیا جائے گا۔ نیب اور ایف آئی اے کی رہنمائی کیلئے لا آفیسرز مقرر کیے جائیں گے۔ پراپرٹی کی قیمتوں کے تعین کیلئے مارکیٹ سے ایجنسیوں کی خدمات بھی لی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: فیٹف اجلاس: پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کے امکانات نہیں

خیال رہے کہ اس سے قبل حکومت نے کہا تھا کہ فیٹف نے مختلف شعبوں میں پیش رفت پر پاکستان کی تعریف کی ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے 27 میں سے 24 پوائنٹس کے حوالے سے زبردست کام کیا ہے۔

وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے کاؤنٹر فنانس ٹیرارزم کے حوالے سے جامع پیش رفت کی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹیرر فنانس کے خلاف ایکشن بھی لیا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے لسٹڈ افراد اور ان کے اداروں کے اثاثوں کو اپنی تحویل میں لیا۔ اجلاس میں پاکستان کے اقدامات کی مجموعی طور پر تعریف کی گئی۔

ہم نیوز کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا آئندہ اجلاس جون 2021 میں ہو گا۔


متعلقہ خبریں