کراچی میں گاڑیاں چھننےکے بجائے چوری ہونے لگیں


 کراچی: شہر قائد کی ’گاڑی چور مافیا‘ نے طریقہ واردات میں تبدیلی کرتے ہوئے کاریں اور موٹرسائیکلیں  چھیننے پر کاریں چوری کرنے کو ترجیح دینا شروع کردی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کے ابتدائی چار ماہ کے دوران اہلیان کراچی سے 83 گاڑیاں چھینی گئیں اور 383 چوری ہوئیں۔ پولیس نے 211 گاڑیاں برآمد کیں۔

موٹرسائیکل سواروں کے لیے بھی سال رواں کے ابتدائی چار ماہ کچھ زیادہ خوشگوار نہیں رہے۔ دستیاب اعداد و شمار کے مطابق چار ماہ کے دوران 1262 موٹرسائیکلیں چھینی گئیں اور 7434 چوری ہوئیں۔ برامد کی جانے والی موٹرسائیکلوں کی تعداد 1897 رہی۔

کراچی سے ابتدائی چار ماہ کے دوران مجموعی طور پر 4506 موبائل فون چھینے گئے اور 5885 چوری ہوئے۔ پولیس اپنی تمام تر کاوش کے باوجود بمشکل 457 موبائل فونز برآمد کرسکی۔

روشنیوں کے شہر میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے تین واقعات پیش آئے۔ بھتہ خوری کی 20 وارداتیں ہوئیں اور بینک ڈکیتی کا بھی ایک واقعہ پیش آیا۔

ہم نیوز کو موصول اعداد و شمار کے مطابق 2017 کے ابتدائی چار ماہ کے دوران شہر قائد میں 72 گاڑیاں چھینی اور410 چوری کی گئی تھیں۔ پولیس صرف 75 گاڑیاں برآمد کرسکی تھی۔ اسی طرح اہلیان کراچی سے گزشتہ سال چار مہینوں میں 647 موٹرسائیکلیں چھینی اور 7148 چوری ہوئی تھیں۔ پولیس صرف 1111 موٹرسائیکلیں برآمد کرسکی تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق 2017 کے ابتدائی چار ماہ میں 4400 موبائل فونز چھینے اور 5637 چوری کئے گئے تھے۔ موبائل فونز برآمدگی کی تعداد 191 تھی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق اغوا برائے تاوان اور بینک ڈکیتی کی دو وارداتیں ہوئی تھیں اور بھتہ خوری کی 19 وارداتیں ریکارڈ کی گئی تھیں۔


متعلقہ خبریں