غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری، 3 دن میں 43 فلسطینی شہید


اسرائیلی جنگی طیاروں کی جانب سے غزہ کی پٹی پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ تین دنوں میں ان حملوں سے 13 بچوں سمیت 43 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے 38 گھنٹوں کے دوران فلسطینی تنظیم حماس نے 1،000 سے زیادہ راکٹ فائر کیے،جس کے نتیجے میں چھ اسرائیلی ہلاک ہوگئے ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق اسرائیلی فوج کے حملوں اور حماس کی جوابی کارروئی کے بعد اقوام متحدہ  نے خطے میں مکمل جنگ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری نے فریقین سے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا گیا ہے کہ صورتحال تیزی سے ایک بڑی جنگ کی جانب بڑھ رہی ہے۔

فلسطینی جنگجو تنظیم حماس کی جانب سے بھی ایک ہزار کے قریب راکٹ داغے گئے ہیں جن میں سے کئی اسرائیلی علاقے میں گرے جبکہ بیشتر اسرائیلی دفاعی نظام نے تباہ کر دیے۔

پیر کو حماس کی جانب سے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی پولیس کی کارروائی کے ردعمل میں اسرائیلی علاقوں پر راکٹ فائر کرنے سے شروع ہونے والا تنازع اب شدت اختیار کر چکا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بدھ کی صبح اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ پر درجنوں فضائی حملے کیے جبکہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے تل ابیب اور بئرشیبا کے علاقوں پر متعدد راکٹ داغے گئے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ کو حملوں میں حماس کے متعدد انٹیلیجنس کمانڈرز، ان کے مکانات اور دفاتر کے علاوہ راکٹ داغنے کے مقامات کو نشانہ بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کاحماس کیخلاف بھرپورکارروائی کا اعلان

یہ حماس اور اسرائیل کے مابین 2014 کے بعد ہونے والی شدید ترین لڑائی ہے اور عالمی سطح پر ان خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے کہ خطے میں حالات تیزی سے بےقابو ہو سکتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس نے یروشلم پر راکٹ فائر کر کے ’اپنی حد پار کی ہے۔‘ اس سے پہلے وہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ حماس نے ’سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور یہ تنازع کچھ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔‘

منگل کو فوجی سربراہان سے ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے خبردار کیا تھا کہ اسرائیل نے غزہ پر حملوں کی شدت اور تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور حماس کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اس پر ایسے حملے کیے جائیں گے جن کی انھیں توقع بھی نہیں ہو گی۔’

اس کے جواب میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ’اسرائیل نے بیت المقدس اور الاقصیٰ میں آگ لگائی جس کے شعلے غزہ تک پہنچ گئے ہیں اس لیے نتائج کا ذمہ دار وہ خود ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ قطر، مصر اور اقوامِ متحدہ نے ان سے رابطہ کیا ہے اور قیامِ امن کی اپیل کی ہے لیکن اسرائیل کے لیے حماس کا پیغام یہی ہے کہ ’اگر وہ بات بڑھانا چاہتے ہیں اور ہم تیار ہیں اور اگر وہ بات ختم کرنا چاہتے تو بھی ہم تیار ہیں۔‘

مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کے لیے اقوامِ متحدہ کے نمائندے ٹور وینزلینڈ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فریقین سے فوجی فائر بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم تیزی سے ایک مکمل جنگ کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ فریقین کے رہنماؤں کو کشیدگی میں کمی کی ذمہ داری لینی چاہیے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’غزہ میں جنگ کی قیمت تباہ کن ہے اور عام شہری یہ قیمت ادا کر رہے ہیں۔‘ ٹور وینزلینڈ کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ فریقین کے ساتھ مل کر امن کی بحالی کے لیے کوشاں ہے اور تشدد بند ہونا چاہیے۔

مشرق وسطیٰ کے مذاکرات کروانے والے امریکہ، یورپی یونین، روس اور اقوام متحدہ نے بھی ان پُرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور تمام فریقوں کی جانب سے تحمل کے مظاہرے پر زور دیا ہے۔


متعلقہ خبریں