وزیراعظم کو ترک صدر کا ٹیلی فون: اسرائیلی جارحیت کی مذمت

وزیراعظم کو ترک صدر کا ٹیلی فون: اسرائیلی جارحیت کی مذمت

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے فلسطین پہ کی جانے والی اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو ٹیلی فون پر ہوئی ہے۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں کا سلسلہ جاری، 3 دن میں 43 فلسطینی شہید

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ترک صدررجب طیب ایردوان نے ٹیلی فون کیا جس ‏میں اسرائیلی بربریت اور جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نےاسرائیلی جارحیت و بربریت کی مذمت کی اوراس امر پر اتفاق کیا کہ مسلم ممالک کو مل ‏کر اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

وزیراعظم عمران خان اور ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ فلسطین کے مسئلے کو ‏عالمی سطح پر اٹھائیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کے لیے ترکی کےکردار کو سراہتے ہیں جب کہ افغان امن عمل اور فوجوں کےانخلا پرترکی کی کاوش کے بھی معترف ہیں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں پاک ترک دوطرفہ تعلقات کوفروغ دینے پر اتفاق کیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کوعیدالفطر کی بھی مبارک باد دی۔

فلسطینی اداکارہ اسرائیلی پولیس کی فائرنگ سے شدید زخمی

زیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فلسطین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ممتاز دانشور نام چومسکی کی پوسٹ شیئر کی تھی جس کے ساتھ انہوں نے اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ میں پاکستان کا وزیراعظم ہوں اورفلسطین کے ساتھ کھڑا ہوں۔

وزیراعظم عمران خان نے اسٹینڈ ود غزہ اور اسٹینڈ ود فلسطین کا ہیش ٹیگ بھی شیئر کیا تھا۔

انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے اسی ضمن میں اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی بلا روک ٹوک جاری ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو القدس میں نماز ادا کرنے سے روک دیا گیا ہے جب کہ غزہ میں بچوں سمیت فلسطینیوں کوقتل کیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والی وفاقی وزیر نے استفسار کیا تھا کہ کیا اقوام متحدہ کو فلسطینیوں کے قتل پر محض تشویش ہے؟

حماس کی جوابی کارروائی، اسرائیل کی تیل پائپ لائن اور آئل ریفائنری تباہ

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور دنیا محض تشویش کے اظہار پراکتفا نہیں کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی کو بھی فلسطین اور کشمیر پرروایتی انداز سے ہٹ کر آگے بڑھنا ہو گا۔


متعلقہ خبریں