رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں بے ضابطگیاں: ذمہ داروں کے نام سامنے آگئے


رنگ روڈ راولپنڈی منصوبے میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف سیکرٹری پنجاب  نے رپورٹ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوا دی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کی جانب سے سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں محمد محمود اور وسیم علی تابش کا کیس نیب بھجوانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔

انکوائری رپورٹ کے مطابق  دونوں افسران نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر 2.3 ارب روپے تقسیم کیے۔

مزید پڑھیں: رنگ روڑ اسکینڈل:ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کیپٹن ریٹائرڈ انوار الحق کو ہٹا دیا گیا

ذرائع کے مطابق  وسیم علی تابش نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ضلع اٹک میں 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کی۔

ذرائع کے مطابق انکوائری رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن قواعد وضوابط اور انتظامی قوانین کی دھجیاں اڑانے پر محمد محمود کے خلاف ڈسپلنری ایکشن لے۔

ہم نیوز رپورٹ میں شامل نام اور سوسائٹیز کے موقف حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے تاہم ابھی تک ذمہ داران کا مؤقف سامنے نہیں آسکا ہے۔

یاد رہے کہ راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل کی انکوائری مکمل ہونے کے بعد ڈپٹی کمشنر راولپنڈی محمدانوارالحق کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ سال ستمبر میں راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی منظوری دی تھی۔ منصوبے کی ابتدائی لاگت کا تخمیہ25ارب روپے لگایا گیا تھا۔

بعد ازاں نامعلوم وجوہات کی بنا پر وزیراعظم نے منصوبے کو رکوا دیا اور تحقیقات کی منظوری دی۔ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد گزشتہ رات حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں متعدد سرکاری اہلکاروں کو عہدوں سے ہٹانے کے متعلق بتایا گیا۔

ذرائع کے مطابق اصل منصوبہ تبدیل کر دیا گیا تھا جس سے لاگت میں اضافہ ہوا۔ عمران خان نے منصوبے کی لاگت بڑھنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کی ہدایت کی تھی۔

باوثوق ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ انکوائری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رنگ روڈ کے اصل نقشے کو تبدیل کر کے اس میں مزید نئے راستے شامل کردئیے گئے۔


متعلقہ خبریں