موسمیاتی تبدیلی سے ایک تہائی عالمی خوراک کو خطرہ لاحق

موسمیاتی تبدیلی سے ایک تہائی عالمی خوراک کو خطرہ لاحق

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے ایک تہائی عالمی خوراک کو خطرہ لاحق ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ  اگر فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے غیرمعمولی اخراج کا  سلسلہ جاری رہا تو خوراک کی عالمی پیداوار میں کم سے کم 33 فیصد تک کمی واقع ہوسکتی ہے ، تحقیق کے مطابق اس صدی کے اختتام تک دنیا بھر کی پچانوے فیصد غذا کاشت کرنے والے علاقے اس درجے تک متاثر ہوں گے کہ ان میں بعض کی پیداوار تیزی سے گرجائے گی یا پھر وہ مکمل طور پر بنجر ہوجائیں گے۔

فن لینڈ کی آلٹو یونیورسٹی کے ماہرین نے جرنل ون ارتھ میں شائع  تحقیق میں کہا ہے اس صدی کے اختتام تک دنیا بھر کی 95 فیصد غذا کاشت کرنے والے علاقے اس درجے تک متاثر ہوں گے کہ ان میں بعض کی پیداوار تیزی سے گرجائے گی یا پھر وہ مکمل طور پر بنجر ہوجائیں گے۔

مزید پڑھیں: عالمی ادارہ صحت: ایک کروڑ ویکسین خوراک عطیہ کرنیکی اپیل

ساتھ ہی ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر ہم کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی مضر ترین گرین ہاؤس گیس کے اخراج پر قابو پاسکیں تو اس ممکنہ بھیانک صورتحال کو بھی ٹالا جاسکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق عالمی برادری کو کوشش کرنا ہوگی کہ اس صدی کے آخر تک عالمی اوسط درجہ حرارت کسی بھی طرح ڈیڑھ سے دو درجے سینٹی گریڈ سے اوپر بڑھنے نہ پائے۔

ماہرین کے مطابق غذائی پیداوار والے علاقے زیادہ تر بارانی ہیں جن میں جنوبی اور جنوبی مشرقی ایشیا، افریقہ میں ساحل نامی خطہ اور دیگر علاقے شامل ہیں۔

تحقیق میں  کہا گیا ہے کہ کرہ ارض پر زراعت اور غلہ بانی کے 27 اہم ملک یا علاقے ایسے ہیں جو بہت متاثر ہوسکتے ہیں۔ تاہم 177 ممالک میں سے 52 ممالک کی زرعی پیداوار متاثر نہیں ہوگی۔


متعلقہ خبریں