کورونا: ابتدا کیسے ہوئی؟ امریکہ نے نئی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

کورونا: ابتدا کیسے ہوئی؟ امریکہ نے نئی تحقیقات کا مطالبہ کردیا

واشنگٹن: امریکہ کے سیکریٹری صحت زاویر بیسیرا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی ابتدا کے حوالے سے دوسرے مرحلے میں ایسی شرائط ہونی چاہئیں جو شفاف و سائنسی بنیادوں پر ہوں اور عالمی ماہرین کو یہ اختیار دیتی ہوں کہ وہ بنا کسی دباؤ کے یہ معلوم کرسکیں کہ اس وبا کی ابتدا کہاں سے ہوئی؟ اور شروع کے دنوں میں یہ کیسی تھی؟

700 سے زائد کورونا کیسز رپورٹ ہونے پر نیویارک اسٹیٹ یونیورسٹی کے صدر مستعفی

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن کی کابینہ میں شامل سیکریٹری صحت زاویر بیسیرا نے یہ مطالبہ عالمی ادارہ صحت میں وزرا کی سالانہ میٹنگ میں اپنے ویڈیو پیغام کے ذریعے کہی ہے۔

امریکی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے ایسی رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہیں جن کے تحت کہا گیا ہے کہ چینی وائرولوجی لیب میں کام کرنے والے ریسرچرز 2019 میں کورونا کا پہلا کیس رپورٹ ہونے سے ایک ماہ پہلے شدید بیمار ہوگئے تھے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ تاحال اس قسم کے شواہد نہیں ملے ہیں کہ جن سے یہ ثابت ہو کہ بیماری لیبارٹری سے پھیلی تھی۔

کورونا: چین کا ڈبلیو ایچ او کو ابتدائی کیسز کا ڈیٹا فراہم کرنے سے انکار

خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی سیکریٹری صحت زاویر بیسیرا نے اپنے ویڈیو پیغام میں براہ راست چین کا ذکر نہیں کیا ہے۔ ابتدا میں کورونا وائرس کا پہلا کیس چین کے شہر ووہان میں رپورٹ ہوا تھا اور وہ دسمبر 2019 تھا۔

مارچ میں چینی سائنسدانوں اور عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کی مشترکہ رپورٹ جاری ہوئی تھی جس کی تیاری میں ووہان کے اندر اورباہر چار ہفتے کا وقت لگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ غالباً وائرس کسی جانور سے چمگادڑوں اور انسانوں کو لگا اور کہا گیا تھا کہ اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ اس کی ابتدا لیبارٹری سے ہوئی ہو۔

کورونا کا پھیلاؤ ممکنہ طور پر جانوروں سے ہی ہوا، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت کے ترجمان طارق جیساروک نے پیر کو روئٹرز کو بتایا کہ ٹیکنیکل ٹیم وبا کی ابتدا کا جائزہ لینے کے لیے تجویز تیار کرے گی اور اسے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیدروس ایڈہانوم کو پیش کرے گی۔


متعلقہ خبریں