کرپٹو کرنسی کی مائننگ کرنے والے اداروں کا چین میں کاروبار بند کرنے کا اعلان

چالیس ارب روپے مالیت کی کرپٹو کرنسی ضبط

فائل فوٹو


چین کی حکومت کی جانب سے ملک میں کرپٹو کرنسی کی تجارت اور اس کے تیاری پر سختی کرنے کی وجہ سے کرپٹو کرنسی کی مائننگ کرنے والے بڑے اداروں نے چین میں اپنے کاروبار کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

چین نے گذشتہ ہفتے اپنے تمام مالیاتی اداروں کو کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت کے حوالے سے خدمات مہیا کرنے سے روکنے کا اعلان کیا تھا جس کی وجہ سے کرپٹو کرنسی کی مالیت میں بڑی گراوٹ دیکھی گئی ہے۔ چین کی جانب سے ان اعلان کے بعد کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی مالیت 60 ہزار ڈالر سے گھٹ کر 30 ہزار ڈالر تک آن پہنچی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق چین کے نائب وزیر اعظم کی سربراہی میں سٹیٹ کونسل کمیٹی نے گذشتہ جمعہ سے چین میں بٹ کوائن کی تجارت اور تیاری کے خلاف کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ چین کی کابینہ نے کرپٹو کرنسی کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔ کرپٹو کرنسی کے کاروبار کا بڑا حصہ چین میں ہی ہے اور ایک اندازے کے مطابق کرپٹو کرنسی کے پورے کاروباری حجم کا 70 فیصد حصہ چین میں ہے۔

کرپٹو کرنسی ایکسچینج ہووبی (Huobi) نے پیر کے روز چین میں اپنی کرپٹو تجارت اور اس کی مائننگ کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ہووبی نے کہا ہے کہ وہ چین سے باہر اپنے کاروبار کو جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: کرپٹو کرنسی سے چھٹکارا پانا ہو گا، بل گیٹس

اسی طرح کرپٹو کرنسی تیار کرنے والے ایک گروپ، بی ٹی سی ٹاپ (BTC.TOP) نے بھی چین میں اپنے کاروبار کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایک اور کرپٹو مائنر ہیش کاؤ (HashCow) نے اعلان کیا ہے کہ کرپٹو کرنسی کی مزید مائننگ کو روک دیا گیا ہے۔

بی بی سی کے مطابق کرپٹو کرنسی کی مائننگ کے لیے وسیع صلاحیت کے حامل کمپیوٹر استعمال کیے جاتے ہیں جن میں بجلی کا بے تحاشا استعمال ہوتا ہے۔ کچھ ماحول دوست افراد کو کرپٹو کرنسی کی مائننگ کی وجہ ماحول پر پڑنے پر اثرات پر تشویش لاحق ہے۔

اندازوں کے مطابق چین میں سنہ 2024 تک کرپٹو کرنسی کی مائننگ کی وجہ سے بجلی کی کھپت 297 ٹیٹرا واٹ تک بڑھ جائے گی۔

دوسری جانب چین کے صدر شی جن پنگ نے سنہ 2060 تک ملک میں کاربن کے اخراج کو سطح کو انتہائی کم سطح تک لانے کا عہد کیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں کرپٹو کرنسی کی قدر میں بے تحاشا اُتار چڑھاؤ دیکھنے کو آیا۔ کرپٹو کرنسی کی قدر میں اضافے کی ایک وجہ امریکی کار ٹیسلا کے ارب پتی مالک ایلون مسک کی اس کاروبار میں دلچسپی تھی۔

رواں برس فروری میں ایلون مسک نے ایک ارب ڈالر کی کرپٹو کرنسی خریدنے کا اعلان کیا تو کرپٹو کرنسی کی قدر میں یک دم اضافہ دیکھنے میں آیا۔ ایک اندازے کے مطابق اُن کی کمپنی کو اس سے 900 ملین ڈالر کا فائدہ ہوا تھا۔

اس کے ایک ماہ بعد ایلون مسک نے اعلان کیا تھا کہ ان کی کمپنی گاہگوں کو کرپٹو کرنسی کے ذریعے کاریں خریدنے کی اجازت دے گی۔

لیکن گذشتہ ہفتے ایلون مسک اپنے اعلان سے پھر گئے اور انھوں نے کہا کہ ان کی کمپنی اب کرپٹو کرنسی کے عوض گاڑیاں فروخت نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے فیصلے کی وجہ ماحول پر اس کرنسی کے منفی اثرات ہیں کیونکہ بٹ کوائن تیاری میں توانائی کا بے تحاشا استعمال ہوتا ہے۔ بٹ کوائن کے تیاری کے لیے بڑے بڑے کمپیوٹر چلانے ہوتے ہیں جس سے بجلی کی کھپت ہوتی ہے۔


متعلقہ خبریں