پاکستان اسٹاک مارکیٹ 4 سال کی بلند ترین سطح پر بند

پاکستان اسٹاک مارکیٹ، کاروبار کے دوران ملا جُلا رجحان

پاکستان اسٹاک مارکیٹ آج 4 سال کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز 46,790.75 کی سطح پر ہوا اور ابتدائی گھنٹوں کے دوران اس میں تیزی کا رجحان دیکھا گیا۔

بعد ازاں کاروبار کے اختتام پر پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں 335 پوائنٹس کااضافہ ہوا اور  100 انڈیکس 47 ہزار 126 پوائنٹس پر بند ہوا۔

خیال رہے کہ چار سال قبل 3 اگست 2017 کو مارکیٹ 47 ہزار کی سطح پر بند ہوئی تھی۔

واضح رہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل تیسرے روز کاروباری حجم ایک ارب شیئرز سے زائد رہا۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت شرح سود 7 فیصد پر برقرار رہے گی۔

گورنر اسٹیٹ بینک رضاباقر کی سربراہی میں مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ دو ماہ کے لئے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت مضبوط بنیادوں پر بہتر ہورہی ہے۔ جنوری سے توانائی اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ توانائی اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہونے کی وجہ طلب میں اضافہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح 9 فیصد تک برقرار رہنے کا امکان ہے۔ رواں سال اپریل میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ وسط مدت میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد تک برقرار رہنے کی توقع ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک کا شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق کورونا کی تیسری لہر کی وجہ سے غیر یقینی صورتحال رہی۔ صنعتی شعبےکی ترقی میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا۔ تعمیرات، سیمنٹ، ٹیکسٹائل اورآٹوسیکٹرسے صنعتی شعبے میں ترقی ہوئی۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق 17 سال بعد 10 ماہ میں جاری کھاتے سرپلس رہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 4 سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئے۔ نئے مالی سال میں مہنگائی کم ہوگی۔ رمضان میں کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہوئیں۔

اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق پرائیویٹ سیکٹر کے قرضوں میں 43 فیصد اضافہ ہوا۔ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب ڈالر ہیں۔ زرمبادلہ ذخائر 4 سال کی بلندترین سطح پرپہنچ گئے۔


متعلقہ خبریں