نواز اور شہباز شریف کو رعایت، سندھ کے رہنماؤں کو سزا دی جارہی ہے، بلاول


چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ملک میں احتساب کا دہر معیار ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف کو رعایت دی گئی جبکہ سندھ کے رہنماؤں کو سزا دی گئی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ  یہ کیسا احتساب ہے کہ وزیراعظم اور دوستوں پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو۔ نواب شاہ کے صدر پرالزام لگے تو 3 سال جیل میں رہے۔ رائیونڈ کے وزیراعظم کو سزا کے باوجود باہر بھیجا جاتا ہے۔ یہاں آئین اور قانون کے ساتھ گھناؤنا مذاق کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ سکھر کے قائد حزب اختلاف کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب کا ہو تو ضمانت مل جاتی ہے۔ وزیراعظم کی بہن پرالزام لگے تو کچھ نہ ہو، یہ کس قسم کا ایک پاکستان ہے؟۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی ایما پر تیار کردہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کو مسترد کرتی ہے۔  شرح نمو کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔ بجٹ سےمتعلق وزیراعظم اورترجمانوں کے بیانات حقیقت سے دور ہیں۔ وزیرخزانہ نے خود کہا ہے کہ آئی ایم ایف پی ٹی آئی ڈیل غلط تھی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی دورمیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا تھا۔ عام آدمی بےروزگاری اور مہنگائی سے پریشان ہے۔ وزیراعظم اوران کی اے ٹی ایمز کے لیے مشکل وقت ختم ہوگیا ہے۔ وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ملکی معیشت بہتر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ بے روز گاری پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ہوئی۔ وزیراعظم اور ان کی ٹیم کو عام آدمی کا احساس نہیں۔ وزیراعظم کی بیان بازی سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں عام آدمی کے حالات کا پتہ نہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم وزیراعظم کے بجٹ کا استعمال کررہے ہیں۔ وزیراعظم عرب ممالک سے امداد کیوں مانگ رہے ہیں؟ امید ہے حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کرے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت معاشی محاذ پر بری طرح ناکام ہو چکی ہے، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے 3 سال قبل کہا تھا کہ نیب اور معیشت ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ احتساب کے نام پر مذاق کیا جارہاہے۔ عمران خان نے خود کہا تھا دو نہیں ایک پاکستان ہو آج جو کچھ احتساب کے نام پر ہورہا ہے وہ انصاف نہیں انتقام ہے۔

بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ یہ کیسا احتساب ہے کہ وزیراعظم اور دوستوں پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو۔ نواب شاہ کے صدر پرالزام لگے تو 3 سال جیل میں رہے۔ رائیونڈ کے وزیراعظم کو سزا کے باوجود باہر بھیجا جاتا ہے۔ یہاں آئین اور قانون کے ساتھ گھناؤنا مذاق کیا جارہاہے۔

انہوں نے کہا کہ سکھر کے قائد حزب اختلاف کو جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب کا ہو تو ضمانت مل جاتی ہے۔ وزیراعظم کی بہن پرالزام لگے تو کچھ نہ ہو، یہ کس قسم کا ایک پاکستان ہے؟۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ عوام آپ کے ایم این ایز کو گریبان سے پکڑیں گے۔ ہم عوام کی طاقت پر بھروسہ رکھتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ افغانستان کے معاملے پر پارلیمان کواعتماد میں لیا جائے۔ ہم دفتر خارجہ کی بریفبگ سے مطمین نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا کہ حکومت انتخابات سے ڈرتی ہے۔ آزاد کشمیر کے الیکشن وقت پرہونے چاہیے۔ آرڈیننس کے ذریعے قوانین میں ترمیم کی جاتی ہے۔ دھاندلی کے لیے انتخابی اصلاحات پر آرڈیننس لارہے ہیں۔ حکومت انتخابی قوانین آرڈیننس سے تبدیل کررہی ہے۔ الیکشن کمیشن کو اس معاملے پر اسٹینڈ لینا چاہیے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آزادی صحافت پر حملے ہورہے ہیں۔ آزادی صحافت کے خلاف اقدامات پر مزاحمت کریں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ  آصف زداری کی باہر جانے کی کوئی خواہش نہیں۔ استعفے کی سیاست کرنے والوں کو اب تک استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔ جب بھی انتخابات ہونگے عوام ان سے حساب لینگے۔ عمران خان اور نوازشریف کے دور میں غریب کو بھلا دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی دعوت پر اس لیے گئے عوام کومشکل سے نکالنا چاہ رہے تھے۔ اپوزیشن عدم اعتماد لا کر عثمان بزدار کو ہٹا سکتی ہے۔ آسانی سے ہٹائی جانے والی بزدار حکومت کو اگر نہیں ہٹایا جارہا تو دال میں کچھ کالا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم ملک و قوم کو اس عذاب سے نکال سکتے ہیں۔ پنجاب اور لاہور کے جیالے وہ مجھ سے آپ سے بھی سخت سوال پوچھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب ایک پولیٹیکل انتقام کا ادارہ ہےَ۔ سزا کے باوجود10سال باہر رہنے والوں کو معافی مل جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں