پودے ایک دوسرے کے ساتھ سرگوشی میں بات کرتے ہیں، ماہرین

پودے ایک دوسرے کے ساتھ سرگوشی میں بات کرتے ہیں، ماہرین

ماہر نباتات کا کہنا ہے کہ پودے نہ صرف ذہانت بلکہ جذبات بھی رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ سرگوشی میں بات کرتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ماہر نباتات نے اپنی ریسرچ میں کہا ہے کہ پودے باتیں کرتے ہیں، سوچتے ہیں اور جذبات بھی محسوس کرتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پودے آنکھوں کے بغیر بھی روشنی کے بارے میں کئی معلومات حاصل کر سکتے ہیں اور ناک کے بغیر ہی کیمیکل کا پتہ لگانے کے ساتھ ساتھ کانوں کے بغیر ہی تھرتھراٹ کی آوازوں کو محسوس کر لیتے ہیں۔

پورے ذہن کے بغیر بھی ذہانت رکھتے ہیں اور دل نہ ہوتے ہوئے بھی جذبات رکھتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں۔

ماہِر نباتات کا کہنا ہے کہ پودے ہوا میں خوشبو پھیلا کر دوسرے پودوں سے اطلاعات کا تبادلہ کرتے ہیں، مثال کے طور پر اگر ایک سنڈی  پودے کے پتے کو کھا رہی ہے تو وہ پودا  اپنے دوستوں کو خبردار کرنے کے لیے مخصوص مہک خارج کرتا ہے اور اس خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے دوسرے پودے سنڈی کو خود سے دور رکھنے لیے نا پسندیدہ مہک خارج کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ویتنام کی بہادر خاتون، ویڈیو وائرل

جس طرح لائن میں کھڑے بچے دوسرے بچوں سے سرگوشی کے ذریعے بات کرتے ہیں بالکل اسی طرح پودے بھی ایک دوسرے کے ساتھ سرگوشی میں بات کرتے ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے پروفیسرکا کہنا ہے کہ پودوں میں بھی علاقائی زبانیں ہوتی ہیں اور وہ دوسروں کی نسبت اپنی اپنی زبان اور اشاروں کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ نئی تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ جنگل کے کسی بھی حصے میں درخت زیر زمین نیٹ ورک کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں جبکہ درخت غذائی اجزا کو دوسرے درختوں کے ساتھ بانٹتے بھی ہیں لیکن وہ ایسا صرف رشتہ دار درختوں کے ساتھ کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں