کاروباری افراد کو سہولتیں دینے کیلیے نئی قانون سازی پر غور شروع

کاروباری افراد کو سہولتیں دینے کیلیے نئی قانون سازی پر غور شروع

اسلام آباد: حکومت نے کاروباری افراد کو سہولتیں دینے کے لیے نئی قانون سازی پر غور شروع کردیا ہے۔ یہ قانون سازی ان کاروباری افراد کو سہولتیں دینے کے لیے کی جا رہی ہے جو آن لائن خرید و فروخت کے لیے دنیا کی بڑی کمپنی ایمیزون کے ذریعے تجارت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ کاروبار، ایک ارب 24 کروڑ شیئرز کے سودے 

یاد رہے کہ ایمیزون کی جانب سے پاکستان کو سیلرلسٹ یعنی فروخت کنندگان کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق خلیج کی ایک ویب سائٹ سے بات چیت کرتے ہوئے حکومت کی ای کامرس کونسل کے رکن بدر خوشنود نے کہا ہے کہ ایمیزون پر پاکستانی کاروباری افراد کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہو گیا ہے لیکن تاجراس حوالے سے ابھی انتظار کر رہے ہیں کہ حکومت ان کے لیے کچھ رعایتوں کا اعلان کرے تاکہ وہ پاکستان سے ایمیزون پر رجسٹر کرنے کو ترجیح دیں۔

بدر خوشنود کے مطابق اس حوالے سے حکومت کو ای کامرس کونسل کی جانب سے تجاویز بھیج دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی رویہ بھی اس حوالے سے مثبت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھیجی جانے والی تجاویز میں ٹیکس کی چھوٹیں اور کاروبار کی آسانیاں بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت سے بات چیت چل رہی ہے اور کوشش ہے کہ یہ معاملہ جلد حل ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح پاکستان کے کاروباری افراد کو تربیت دینے کا عمل بھی شروع کیا جا رہا ہے تاکہ وہ اپنی مصنوعات کی تصاویر اورالفاظ کے ذریعے ایمیزون پر بہتر مارکیٹینگ کر سکیں۔

آن لائن کاروبار کے نام پر کروڑوں روپے لوٹنے والا ملزم گرفتار

ایمیزون دنیا میں آن لائن خریدو فرخت کے لیے دنیا کی سب سے مشہور کمپنی ہے۔ یہ کمپنی ایک سوئی سے لیکر ڈرون تک اورٹی شرٹ سے لیکر کمپوٹر تک ہر چیز آن لائن بیچتی ہے۔

اس کمپنی نے اب پاکستان کو اپنی سیلر لسٹ میں شامل کیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اب پاکستان کے کاروباری افراد بھی اپنی اشیا دنیا بھر میں امیزون کے 20 کروڑ سے زائد گاہکوں کو فروخت کر سکیں گے۔

پاکستانی تاجر یہاں جوتوں سے لیکر جیکٹس، کپڑے، کھیلوں کا سامان، مشروبات اور مصالحہ جات وغیرہ کچھ بھی بیچ سکتے ہیں۔ پاکستانیوں کو یہ موقع بھی میسر آئے گا کہ وہ ملتانی کھسے، کمالیہ کھدر اور یا بہالپور کے کڑھائی والے کپڑے و لہنگے بھی فروخت کرسکیں گے۔

خلیجی ویب سائٹ کے مطابق پارلیمانی سیکریٹری برائے تجارت عالیہ حمزہ ملک کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پاکستان نے ایسا سنگ میل عبور کر لیا ہے جو ملکی معیشت اور کاروباری افراد کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہو گا۔

بھارت نے 2015 سے اب تک ایمیزون پر 17 بین الاقوامی مارکیٹوں پر تقریبا تین ارب ڈالرز کی اشیا فروخت کی ہیں۔

حکومت زیادہ ملازمتیں نہیں دے سکتی، نوجوان اپنا کاروبار کریں

بدرخوشنود کے مطابق ایمزون سے حکومت کی بات چیت چل رہی ہے کہ پاکستانی بزنس مینوں کی تربیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے تربیت کرنے والے یعنی ماسٹر ٹرینر کی اپنی تربیت کی جائے تاکہ پھر وہ دیگر کو یہ سب سکھا سکے۔


متعلقہ خبریں