ایران کا صدر کیسے منتخب ہوتا ہے؟


ایران میں صدر کا انتخاب براہِ راست عوام کےووٹوں سے ہوتا ہے۔ 18 برس یا اس سےزیادہ عمر کے شہری اپنا حق راہ دہی استعمال کر سکتے ہیں۔

اس بار صدارتی امیدواروں کے لیے 40 سے 70 سال کی عمر متعین کی گئی ہے، صدارت کے منصب کے لیے امید وار کو 51 فیصد ووٹ حاصل کرنے ہوں گے۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو انتخابات کےایک ہفتےبعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنےوالے دو امید واروں کے درمیان دوبارہ مقابلہ ہوگا۔

ایران میں ہر چار سال بعد صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کے امیدواروں کی منظوری شوریٰ نگہبان دیتی ہے۔ اسی لیے شوریٰ نگہبان کو ایران کا طاقت ور ترین ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ آئین کے مطابق رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر شوریٰ صدارتی امیدواروں کے لیے قواعد و ضوابط جاری کرنے کی مجاذ ہے۔

شوری نگہباں کے 12 ارکان ہوتے ہیں جن میں سے 6 کا تقرر ایران کے سپریم لیڈر کرتے ہیں، جب کہ چھ قانونی ماہرین کو وزارت قانون نامزد کرتی ہے۔

اس بار امیدواروں کے لیے ریاستی اداروں میں  کم سے کم چار برس کام کرنے کی شرط رکھی گئی ہےاور ان کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ 20 لاکھ سے زائد آبادی والے شہروں کے گورنررہے ہوں، یا کسی وزارت پرفائزرہے ہوں اس کے علاوہ مسلح افواج میں میجر جنرل یا اس سے زیادہ رینک کے افسران کو بھی صدارتی الیکشن لڑنے کی اجازت ہے ۔

ایران کے الیکشن کمیشن نے سات صدارتی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کیے ہیں، جن میں ابراہیم رئیسی، پاسدران انقلاب کے سابق کمانڈر محسن رضائی، اولڈ گارڈ کا حصہ رہ چکے سعید جلیلی اور محسن مہرالی زادہ کے نام سر فہرست ہیں۔

تاہم سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اٹھارہ جون کو ہونے والے انتخابات میں ابراہیم رئیسی کے لیے منصب صدارت تک جانے کا راستہ صاف ہے، کیونکہ انہیں رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت بھی حاصل ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں