200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کامعاملہ: وزارت خزانہ کا آئی ایم ایف کے مطالبات ماننے سے انکار


پاکستان کے وزیرخارجہ شوکت ترین نے آئندہ بجٹ میں 200 ارب روپے کےٹیکس لگانےکا آئی ایم ایف کا مطالبہ ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ٹارگٹ، بجلی اورگیس کی قیمتوں پرتاحال اتفاق نہیں ہوسکا۔ پاکستان نےعالمی مالیاتی فنڈ کومتبادل پلان دے دیا ہے۔

اطلاعات ہیں کہ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی اورگیس مہنگی کرنےکیلئے پاکستان پردباؤ برقرار۔ حکومت نے متعدد شعبوں میں دی گئی مکمل چھوٹ ختم کرنے کی شرط سے بھی انکار کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال میں بجٹ کا کل حجم 8 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا ہوگا۔ ملک کی کل آمدنی 7 ہزار 989 ارب روپے رہنے کا امکان ہے اور بجٹ 3 ہزار 154 ارب روپے کے خسارے ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال2021-22 میں ترقیاتی بجٹ کتنا ہوگا؟

سبسڈی 530 ارب اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 900 ارب روپے مختص کیے جاسکتے ہیں اور سول حکومت کے اخراجات کے لیے 510ارب روپے مختص کیے جانے کا امکان ہے۔

آئندہ مالی سال میں معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک کی جائیگی۔

ایکسپورٹ 25 ارب 70 کروڑ ڈالر اور امپورٹ 51 ارب 40 کروڑ ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس محاصل کا ہدف 6ہزار 37 ارب روپے مقرر کیا گیا۔ نئے مالی سال میں مجموعی طور پر 1400 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔

 


متعلقہ خبریں