سرکاری رہائشگاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ: سپریم کورٹ نے رپورٹ طلب کرلی

Supreme Court

سپریم کورٹ نے سرکاری رہائشگاہوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں وفاقی وصوبائی سیکرٹریز ہاؤسنگ سے جامع رپورٹ طلب کرلی ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سرکاری رہائشگاہوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا ہے کہ بتایا جائے کتنے سرکاری مکانات پرغیرقانونی قبضہ ہے؟ کتنے مکانات کی غیرقانونی الاٹمنٹ ہوئی ہے؟

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ غلط رپورٹ دینے پرذمہ داران کو جیل بھیجیں گے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: 386 سرکاری مکانات قابضین سے واگزار

چیف جسٹس نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کتنے سرکاری ملازمین نے ڈبل الاٹمنٹ کرا رکھی ہے؟ وفاق نے کتنے سرکاری مکانات کا قبضہ واگزار کرایا ہے؟ اور ان مکانات کا کیا کیا گیا؟۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ واگزار مکانات ویٹنگ لسٹ کے سرکاری افسران کو الاٹ کردیے گئے ہیں۔

دوران سماعت درخواست گزار ریٹائرڈ سرکاری ملازم عبدالحنان کا کہنا تھا کہ ملازمین نے سرکاری پلاٹ پرمکان بنا کر کرائے پردے رکھے ہیں۔

اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ کہ وفاقی حکومت عدالت کے سامنے درست بات نہیں کر رہی ہے۔

عدالت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازم عبدالحنان کی درخواست پر وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) اور ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی.


متعلقہ خبریں