کس کو کتنی مراعات دینی ہیں؟ کنویں کو پیاسے کے پاس لا رہے ہیں، وزیر خزانہ

سیاسی قیادت کو نیب کے ناجائز ڈر کو ختم کرنے کیلئے طریقہ کار وضع کرنا ہوگا، شوکت ترین

وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ الٹا نظام بنانے جا رہے ہیں۔ ہم اپنی چادر کے مطابق پاؤں پھیلائیں گے۔ کامرس کے لوگ بتائیں گے کہ کس کو کتنی مراعات دینی ہیں۔ ’’پیاسا کنویں کے پاس جائے گا‘‘ کو الٹا کر رہے ہیں کنوئیں کو پیاسے کے پاس لا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اقتصادی سروے مالی سال 21-2020 پیش کرتے ہوئے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور فنانس ڈویژن اب نہیں بتائے گا کہ کس کس انڈسٹری کو کتنی مراعات دینی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برآمدات پر بھی بہت زیادہ توجہ دینی ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اس وقت چالیس پچاس فیصد سے ترقی کررہی ہے۔ چاہتے ہیں اسے سو فیصد تک بڑھایا جائے۔ ڈالر کے ذخائر کو بھی بڑھانا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ائندہ مالی سال بجٹ 5 اعشاریہ 8 ٹریلین روپے رکھا گیا ہے جبکہ غیر ملکی قرض میں 700 ارب روپے کی کمی ہوئی۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے اقتصادی سروے مالی سال 21-2020 پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال فروری میں کورونا نے پھر سے سر اٹھایا اور اب اللہ کا شکر ہے کہ کورونا کنٹرول میں آگیا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان گندم، چینی، گھی اور دالیں درآمد کرنے والا ملک بن گیا، شوکت ترین

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے 4 ہزار 200 ارب روپے کے ٹیکس جمع کیے جبکہ زرعی شعبے میں 2.7 فیصد ترقی ہوئی۔ غیر ملکی قرض میں 700 ارب روپے کی کمی ہوئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ بیرون ملک سے ترسیلات زر میں 29 فیصد ریکارڈ اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کورونا کے دوران مشکل فیصلے کیے اور کورونا لاک ڈاؤن سے 2 کروڑ افراد کا روزگار متاثر ہوا۔ وزیر اعظم عمران کا اسمارٹ لاک ڈاؤن بھی ایک مشکل فیصلہ تھا۔

شوکت ترین نے کہا کہ حکومت نے تعمیراتی اور زرعی شعبے کو مراعات دیں اور زرعی شعبے میں 2.7 فیصد ترقی ہوئی۔ لارج اسکیل مینو فیکچرنگ شعبے میں 9 فیصد ترقی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کے لیے وزیر اعظم نے آئی ایم ایف سے مراعات لیں۔ ایف اے ٹی ایف میں ریلیف کی توقع ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن عوام پر بوجھ نہیں ڈالیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں 58 فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان پر مجموعی قرض 38 ٹریلین ہو چکا ہے۔ مہنگائی روکنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ اس وقت پاور سیکٹر ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ سے جو چیزیں آ رہی ہیں ان کی قیمتیں بڑھیں۔ مہنگائی روکنے کے لیے پیداوار بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: بجٹ: اپوزیشن حکمت عملی تیار نہیں کر سکی، شہباز شریف نے چپ سادھ لی

شوکت ترین نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے باعث معیشت مستحکم ہوئی اور پاکستان کا ایمیزون کی سیلر لسٹ میں آنا خوش آئند ہے۔ اس وقت ہم استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے معیشت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن معیشت نے ریکوری کرنا شروع کردی ہے، پچھلے سال حکومت نے خود کہا کہ ہماری گروتھ 2.1 ہوگی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر ثابت کرتی ہیں کہ اوورسیز کا عمران خان سے تعلق ہے، ترسیلات زر ہمارے لیے اللہ تعالٰی نے فرشتہ بنا کر بھیج دیا اور کرنٹ اکاؤنٹ ہمارا سرپلس چل رہا ہے۔

شوکت ترین نے مزید کہا کہ ہم نے بجٹ 5.7 ٹریلین کا رکھا ہے، ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں بہتر چل رہی ہے اور ٹیکس وصولیاں گزشتہ سال کے مقابلے میں 11 فیصد سے زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے ترسیلات زر 29 ارب ڈالرتک پہنچ جائیں گے۔ روشن پاکستا ن اکاوَنٹ میں ایک ارب ڈالرسے زائد جمع ہوا۔ گردشی قرضہ 2 سے ڈھائی سو ارب رہ گیا ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ چین 85 ملین ملازمتیں بیرون ملک منتقل کرے گا۔ کوشش ہے کہ چین کی ملازمتوں کی بیرون ملک منتقلی میں اپنے شیئرز لیں۔

انہوں نے کہا کہ پی آئی ا ے ،ریلو ے اور بجلی کی تقسیم کارکمپنیاں خسارے کا باعث ہے۔ خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے لیے ماہرین کا بورڈ بنائیں گے۔ 1991 سے نواز شریف بھی کہتے رہے کہ نجکاری کرنی ہے۔ جی ڈی پی میں بینکنگ سیکٹر کا حصہ 16 فیصد سے مزید بڑھاناہوگا۔ علاقائی ہاوَسنگ بینک بنائیں گے۔


متعلقہ خبریں