بجٹ: عوامی ردعمل، انٹرنیٹ ڈیٹا پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ واپس

بجٹ: عوامی ردعمل، انٹرنیٹ ڈیٹا پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ واپس

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور کابینہ نے بجٹ میں انٹرنیٹ ڈیٹا پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی منظوری نہیں دی ہے۔ انہوں نے یہ بات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہی ہے۔

ہوشیار: 3 منٹ سے زائد کی موبائل کال پر ڈیوٹی نافذ کردی گئی

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے بعد عوامی حلقوں کی جانب سے انٹرنیٹ ڈیٹا پر مجوزہ ڈیوٹی پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کی بجٹ تقریر کے کچھ دیر بعد وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے ٹویٹ کیا کہ وزیراعظم  اور کابینہ نے انٹرنیٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی منظوری نہیں دی ہے اور اسے قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیے جانے والے فنائنس بل (بجٹ) میں شامل نہیں ہوگا۔

بجٹ: کونسی چیز سستی اور کونسی مہنگی ہوگی؟

بجٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ تین منٹ سے زائد جاری رہنے والی کال، انٹر نیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا اطلاق ہوگا۔

اس کے تحت جونہی موبائل صارف کی کال تین منٹ سے بڑھے گی تو اس کے موجودہ ریٹس کے علاوہ فی کال ایک روپیہ اضافی چارج کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کے موجودہ ریٹس پر پانچ جی بی سے زائد انٹرنیٹ استعمال کرنے پر ہر جی بی پر پانچ روپے اضافی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

مالی سال 22-2021: 8 ہزار 487 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ، ترقیاتی پروگرام کیلئے 900 ارب روپے مختص

انٹرنیٹ پر ٹیکس عائد کرنے کے اعلان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا جس کے بعد حکومت نے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکس واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔


متعلقہ خبریں