کرائسٹ چرچ حملے پر بننے والی فلم تنقید کی زد میں

کرائسٹ چرچ حملے پر بننے والی فلم تنقید کی زد میں

ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2019 کو 2 مساجد پر ہونے والے حملے پر بننے والی فلم تنقید کی زد میں ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ سانحہ پر بننے والی فلم کو نیوزی لینڈ شدید تنقید کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کے کردار پر فلم سازی کے منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

فلم میں وزیر اعظم کو سفید فام نجات دہندہ بننے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔ اس فلم کو نیوزی لینڈ کے فلم ساز اینڈریو نیکول نے لکھا ہے۔

فلم دے آر اس (وہ ہم ہی ہیں) نام سے مجوزہ فلم کرائسٹ چرچ میں ایک نسل پرست سفید فام شخص کے 2 مساجد پر خوفناک حملوں اور اس کے بعد وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کے اقدامات پر مرکوز ہو گی۔

واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ حملے میں 51 افراد جاں بحق ہوئے تھے جن میں پاکستانی بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: موساد کے سابق سربراہ نے ایران کیخلاف خفیہ آپریشن سے پردہ اٹھا دیا

فلم میں نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کو ایک متاثر کن کردار کے طور پر دکھایا گیا ہے جنہوں نے حملے کے بعد نیوزی لینڈ کے شہریوں اور حکومت کو اپنے اتحاد کے پیغام کے ذریعے متحد کیا۔

فلم کا موضوع بھی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی ایک تقریر سے لیا گیا ہے۔

جیسے ہی فلم کی خبر نیوزی لینڈ پہنچی تو مقامی میڈیا نے اس پر تنقید کرنا شروع کر دی کہ اس حملے میں جیسنڈا آرڈرن کو مرکز نگاہ رکھنے کے بجائے کرائسٹ چرچ کے مسلمانوں کو مرکز رکھنا چاہیئے تھا جو کہ اس حملے کے بعد سے اب تک صدمے میں ہیں۔


متعلقہ خبریں