انٹرنیٹ،موبائل کالز، ایس ایم ایس مہنگے نہیں ہوں گے، وزیر خزانہ


اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ انٹرنیٹ ڈیٹا، موبائل فون کالز اور ایس ایم ایس مہنگے نہیں ہوں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز گروتھ والا بجٹ پیش کیا گیا ہے اور بجٹ میں غریب عوام کا احساس کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے 40 لاکھ غریب خاندانوں تک سستے قرضے پہنچائیں گے جبکہ اخوت اور احساس پروگرام کے ذریعے غریبوں کو 3 لاکھ روپے تک کے قرضے دیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ غریب کے ساتھ سیاست نہیں کرنی اور 5 لاکھ روپے کا بغیر سود قرض 3 سال کے لیے دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس فسکل اسپیس نہیں ہوتی، کمرشل بینک غریب عوام اور چھوٹے کاشتکاروں کے ساتھ ڈیل کرنا نہیں جانتے۔ ملک کے ذرائع بینکوں کے پاس ہوتے ہیں حکومت کے پاس نہیں اور کمرشل بینک کبھی عام آدمی اور کاشتکار کے قریب نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 22-2021: 8 ہزار 487 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہ اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ، ترقیاتی پروگرام کیلئے 900 ارب روپے مختص

وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں شرح نمو 3 اعشاریہ 94 فیصد مقرر کرنے کا ہدف ہے۔ اپریل 2021 میں 800 ملین ڈالر سرپلس تھا۔

انہوں نے کہا کہ اخوت فاؤنڈیشن نے 150 ارب روپے کا قرض دیا جبکہ سرکاری اسپتالو ں کی حالت بہتر نہیں ہوتی اس لیے صحت سہولت کارڈ کا اجرا کیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسپورٹ کو بڑھا کر جی ڈی پی کا 20 فیصد کرنا ہو گا اور 20 سے 30 سال تک پائیدار گروتھ کے بغیر خوشحالی ناممکن ہے۔ چھوٹے قرض داروں سے 99 فیصد ریکوری کا تجربہ کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنی چھت کے لیے 20 لاکھ روپے تک قرض فراہم کریں گے۔ گروتھ نہ ہونے کی وجہ سے ریونیو نہیں ملتا اس لیے ریونیو کو 10 فیصد سے بڑھانا ہو گا۔

شوکت ترین نے کہا کہ بجٹ میں مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کی جبکہ ایسے افراد جو بھاری یوٹیلیٹی بلز دینے کے باوجود ٹیکس نہیں دے رہے ان سے ٹیکس لیں گے۔

انہوں ںے کہا کہ بجٹ میں مختلف شعبوں کو ٹیکس میں رعایت فراہم کی گئی ہے۔ درآمدات اور برآمدات کے تناسب کو کنٹرول کرنا ضروری ہے۔ ملک میں لاکھوں ریٹیلرز کچی رسیدوں پر کام کر رہے ہیں ان کچی رسیدوں کے سلسلے کو روکنے کے لیے انعامی اسکیمز شروع کی جائیں گی۔ اس لیے عوام کو چاہیے کہ وہ ریٹیلرز سے پکی رسیدیں لیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ انٹرنیٹ ڈیٹا، موبائل فون کالز اور ایس ایم ایس مہنگے نہیں ہوں گے کیونکہ وزیر اعظم نے انٹرنیٹ ڈیٹا، موبائل فون کالز پر ٹیکس کی تجویز مسترد کر دی۔ بجٹ میں 3 منٹ سے زائد فی کال پر ایک روپیہ ٹیکس کی تجویز دی گئی تھی اور ایک جی بی انٹرنیٹ ڈیٹا پر 5 روپے اور ایس ایم ایس پر 10 پیسے ٹیکس کی تجویز تھی۔

وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا کہ معیشت کی بہتری صنعتوں کے چلنے سے مشروط ہے۔ پاکستا ن میں لیدر اچھا ہے جس سے اچھی آمدنی ہو گی۔ ایکسپورٹس بڑھانے کے لیے انقلابی اقدامات کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹس انڈسٹری کے لیے خام مال پر ٹیرف کم کیا گیا ہے اور انڈسٹریل سیکٹر کے لیے بجلی کے پیک آور ختم کر دیئے ہیں جبکہ اس وقت آٹو انڈسٹری آدھی کپیسٹی پر کام کر رہی ہے۔

خسرو بختیار نے کہا کہ ہم نے گلوبل ویلیو چین میں اپنے آٹو سیکٹر کو لانا ہے جبکہ اسپیشل اکنامک زون میں ٹرن اوور ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے۔ پلوں اور سڑکوں سے زیادہ اہم انڈسٹریل زون بنانا ہے۔


متعلقہ خبریں