383 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں، شاہد خاقان عباسی


کراچی: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ 383 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وہی بجٹ تقریر کی جو 12 سال قبل پیپلز پارٹی کے دورمیں کی تھی۔ بجٹ میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور اس کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت آج 2018 کی سطح سے کم ہے اور عمران خان حکومت میں عوام پر ایک ہزار 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے جبکہ بجٹ میں بتایا گیا کہ نجکاری سے 252 ارب روپے حاصل ہوں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اثاثے بیچ کر انکم حاصل نہیں کی جا سکتی۔ آمدن 24 فیصد بڑھانے کا دعویٰ وہ کر رہے ہیں جو 20 فیصد آمدن کا ہدف پورا نہ کر سکے۔ کہا گیا نئے ٹیکس نہیں لگیں گے لیکن بجٹ دستاویز کے مطابق 383 ارب روپے کے نئے ٹیکسز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری نے مسلم لیگ ن کی خوبی سے متعلق بتا دیا

انہوں نے کہا کہ 265 ارب روپے اِن ڈائریکٹ ٹیکسیشن سے حاصل کیے جائیں گے اور اِن ڈائریکٹ ٹیکس لگانے سے بوجھ غریب عوام پر پڑے گا۔ خام تیل، ایل این جی اور آر ایل این جی پر بھی ٹیکس لگائے جا رہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایل این جی سے متعلق بہت واویلا کیا گیا اور اب ان کو پتہ لگا کہ ایل این جی سے ملک کو فائدہ ہو رہا ہے۔ مشینری پر بھی 17 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی حکومت ہے جو جھوٹ بول کر کام چلا رہی ہے، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنےسےعام آدمی پر بوجھ پڑے گا۔


متعلقہ خبریں