نئے ٹیکسز ختم کیے جائیں، تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے، ادویات مفت فراہم کی جائیں:شہباز شریف


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین کے خلاف ہے۔

شہباز شریف اور فضل الرحمان ملاقات: حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق

ہم نیوز کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے ایوان میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ چینی اور دودھ دہی پر عائد کردہ نئے ٹیکسز واپس لیے جائیں، بچوں کے دودھ پر عائد کردہ ٹیکسز ختم کیے جائیں، سرکاری ملازمین کی تخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے اور مزدور کی تنخواہ 25 ہزار روپے کی جائے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بجلی و گیس کے بلوں کو ہمارے دور کی قیمتوں پر واپس لایا جائے، مشینری پر سیلز ٹیکس ختم کیا جائے، ایم ایل ون فوری طور پر بنایا جائے، مغربی روٹ پر کام تیز کیا جائے اور ادویات کی مفت فراہمی یقینی بنائی جائے۔

انہوں ںے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ہم خواب نہیں دکھاتے بلکہ تعبیر دیتے ہیں۔ انہوں ںے اعلان کیا کہ پھر برسر اقتدار آکر ادویات و لیپ ٹاپس دوبارہ دیں گے اور بجلی کے اندھیروں کو مکمل طور پر ختم کریں گے۔

قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت شروع ہوا تو اجلاس کے آغاز پر مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں عوام نے منتخب کر کے بھیجا ہے لیکن ہماری بدقسمتی گزشتہ 5 دن سے ایوان میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ قومی اسمبلی اجلاس کے لیے کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے حالیہ دنوں جو قانون سازی ہوئی وہ آئین کے خلاف ہے۔ قانون سازی پر نظر ثانی کے لیے اسپیکر سے اپیل کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ وزیر اعظم ایوان میں موجود نہیں مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم تک میری باتیں پہنچ جائیں گی۔ ملک میں تین سالوں میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ کہاں ہیں 50 لاکھ نوکریاں اور کہاں ہیں 50 لاکھ گھر ؟

جو بجٹ غریب کی غربت ختم نہ کرسکے وہ بجٹ نہیں فراڈ ہے، شہباز شریف

انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ عوام دوست نہیں بلکہ عوام دشمن ہے اور عوام کی جیب خالی ہے تو بجٹ جعلی ہے۔ عوام نے ہم سے امید لگا کر منتخب کر کے ایوان میں بھیجا ہے اور اپوزیشن کا فیصلہ تھا کہ دونوں طرف کی تقاریر کو سنیں گے لیکن بدقسمتی سے اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ن لیگ نے حکومت چھوڑی تو جی ڈی پی 5.8 فیصد تھی لیکن آج 3 سال میں 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آ گئے۔ ریاست مدینہ میں کوئی رات کو بھوکا نہیں سوتا تھا لیکن یہاں تو مہنگائی کی شرح آسمان کو چھو رہی ہے۔ بجٹ سے متعلق لوگ سوال پوچھ رہے ہیں کہ اس بجٹ میں ایک کروڑ نوکریاں کہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج صوبوں اور وفاق میں اتفاق نہیں ہے جبکہ تین سال میں وفاق اور صوبوں میں تلخیاں بڑھیں، تین سال ہو گئے نواز شریف کے دور کے منصوبوں پر ہی فیتے کاٹے جا رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ ہم پر قرضوں، برآمدات اور درآمدات کے حوالے سے الزامات لگائے جاتے تھے لیکن آج حکومت کیا کر رہی ہے ؟ کارکردگی، معیشت، برآمدات اور درآمدات سب کے سامنے ہیں۔ حکومت نے مہنگائی کی طوفان میں ملک کو برباد کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ جتنی دوریاں اور تلخیاں صوبوں کے درمیان آج پیدا ہوئی ہیں اس کی مثال نہیں ملتی۔ یہ اکائیاں مل کر چلتی ہیں صرف پنجاب کی ترقی سے پاکستان آگے نہیں بڑھے گا۔ صدق دل سے کہتا ہوں پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام دلانے کے لیے ایوان میں آئے ہیں۔

لنگر خانوں پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ لنگر خانوں سے معیشت ٹھیک نہیں ہو گی بلکہ ان لوگوں کو اہل بنانا ہو گا۔ ہر شخص پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ میرا پیٹ خالی ہے۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے لیکن دوسری بات میں وزیر خزانہ اور بات کرتے ہیں۔

اسپیکر قومی اسمبلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد: اپوزیشن نے کمیٹی تشکیل دیدی

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک میں مائیں، بہنیں اور بیٹیاں دھوپ میں 20 روپے کی خاطر لائنوں میں تھیں، چینی، آٹا اور اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔


متعلقہ خبریں