کورونا: سالگرہ کی تقاریب کیسز میں پھیلاؤ کا سبب بنتی ہیں؟


نیویارک: جن ممالک میں عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کا پھیلاؤ زیادہ ہے وہاں سالگرہ کی تقاریب کیسز میں مزید پھیلاؤ کا سبب بنتی ہیں۔ یہ بات امریکی کی جانے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

کورونا کی بھارتی قسم ڈیلٹا دنیا کیلئے خطرہ

میڈیکل ایکسپریس میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ہارورڈ میڈٰکل اسکول اور رینڈ کارپوریشن کی مشترکہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جن ممالک میں اس وقت کووڈ 19 کی شرح زیادہ ہے وہاں حالیہ عرصے کے دوران ہونے والی سالگرہ کی تقاریب کیسز کی تعداد میں 30 فیصد تک اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جاما انٹرنل میڈیسین میں شائع ہوئے ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے تحقیق کے لیے سالگرہ کی اصل تقاریب کو تجزیے کا حصہ نہیں بنایا بلکہ لوگوں کے اجتماع پر مشتمل تقاریب میں لوگوں کی تعداد کی قربت کو بنیاد بنایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ لوگوں کاا اجتماع جیسے سالگرہ کی تقاریب کووڈ کی لہر کے دوران کیسز میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔

محقیقین کے مطابق اجماعات سماجی روایات کا اہم حصہ ہیں جس میں خاندان ایک دوسرے سے ملتے ہیں لیکن زیادہ خطرے سے دوچار علاقوں میں ان کے نتیجے میں کووڈ کی شرح میں اضافے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

برازیل: کورونا سے اموات 5 لاکھ سے بڑھ گئیں، مختلف شہروں میں احتجاج

ماہرین کا پہلے خیال تھا کہ چھوٹے اور غیررسمی اجتماعات وائرس کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لیکن مختلف سماجی سرگرمیوں سے منسلک خطرات کی شرح کا تعین کرنا بہت مشکل ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طبی ماہرین نے تحقیق کے دوران لگ بھگ 30 لاکھ گھرانوں کے ڈیٹا کو دیکھا۔

محققین نے دریاافت کیا کہ 2020 کے اولین 45 ہفتوں کے دوران مختلف علاقوں میں کووڈ کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا اور جن گھرانوں میں سالگرہ کی تقاریب ہوئیں وہاں ہر ایسی تقاریب کے انعقاد سے گریز کرنے والے خاندانوں کے مقابلے میں 10 ہزار افراد میں 8.6 فیصد زیادہ کیسز ریکارڈ ہوئے۔

محققین نے بتایا ہے کہ سالگرہ والے فرد کی عمر سے خطرے میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے گھرانے جہاں کسی بچے کی سالگرہ ہوئی وہاں یہ اثر زیادہ تھا۔

کورونا وائرس: پاکستان میں اموات کی تعداد22ہزار سے بڑھ گئی

محققین کے خیال میں والدین کی جان سے بچوں کی سالگرہ کو وبا کے باوجود منسوخ کرنے کی شرح کم تھی یا ان تقاریب میں سماجی دوری کا خیال زیادہ نہیں رکھا جاتا تھا۔


متعلقہ خبریں