مجھے نہیں پتہ، 26 ارب روپے کی ویکسین کہاں گئی؟ وزیراعلیٰ سندھ


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ملک میں ویکسین کی قلت پر لاعملی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے نہیں پتہ کہ 26 ارب روپے کی ویکسین کہاں گئی؟ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبوں میں جو ویکسینیشن ہورہی ہے وہ وفاقی حکومت فراہم کر رہی ہے اور اب تک کسی صوبے نے ویکسین نہیں خریدی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ کو شہباز گل 2 کی تلاش

ہم نیوز کے مطابق کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی ادارے وفاقی حکومت کو ویکسین دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند دن قبل عالمی بینک کے ڈائریکٹر سے میری ملاقات ہوئی تھی تو انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو ویکسین خریدنے کے لیے ایک اچھی خاصی رقم فراہم کی جارہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے این سی سی اجلاس میں ہمیں کہا گیا تھا کہ ویکسینیشن کے عمل کو تیز سے تیز تر کریں اور ویکسین کی فراہمی کی فکر نہ کریں۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے چند دن پہلے سے پورے پاکستان میں ویکسین کی قلت ہوگئی ہے حالانکہ کہا گیا تھا کہ فکر نہ کریں مگر ہم نے اپنا ہدف رکھا ہوا ہے کہ 2 لاکھ ویکسینیشن روزانہ ہوں۔

پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں نے یہ ہدف رکھا تھا کہ ہم جون، جولائی اور اگست تین مہینوں میں دو لاکھ روزانہ کی شرح رکھیں گے تاکہ ہم تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو ان تین مہینوں میں ویکسین لگا سکیں۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن اس ہدف کے حصول کے لیے ضروری ہے آپ کے پاس ویکسین موجود ہو۔ انہوں ںے کہا کہ ویکسین کی فراہمی کی ذمہ داری وفاقی حکومت نے لی ہوئی ہے کیونکہ ویکسین ان کو ہی مل رہی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ ویکسین کی قیمت بھی ہمیں نہیں بتا رہے ہیں حالانکہ ہم نے پیش کش کی ہے کہ ہم اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں جب کہ انہیں عالمی سطح پر کروڑوں اور اربوں کی امداد مل رہی ہے۔

سندھ سرکار ہر چیز کی زمہ داری وفاق پر ڈال کر عوام کے قہر سے بچ ہائے گی؟ ایبسلوٹلی ناٹ، شہباز گِل

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں اس کی فی الحال ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ 26 ارب کی ویکسین تھی؟ اور کہاں گئی؟

ایک سوال پر پی پی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارے پاس سارا ریکارڈ موجود ہے۔ انہوں ںے دعویٰ کیا کہ ایک،ایک ویکسین کا ریکارڈ نادرا کے پاس موجود ہے اور ویکسین لگانے والوں کو سرٹیفیکیٹ مل جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب ریکارڈ موجود ہے تو ویکسین کہاں گئی؟ اس کی سمجھ نہیں آرہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے 18 جون کو کہا تھا کہ صوبے کو سائنووک کی 5 لاکھ خوراکیں 21 جون تک ملنے کی توقع ہے اور مزید 7 لاکھ 23 جون تک ملیں گی جس سے صوبے میں ویکسین کی کمی پوری کرنے میں مدد ملے گی۔

ہم نیوز کے مطابق کراچی میں نسلہ ٹاور گرانے کے سپریم کورٹ کے حکم کے حوالے سے سوال پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو حکم ہوگا ہم اس پر عمل کرنے کے پابند ہیں اور ہم نے کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے بینظیر بھٹو کی سالگرہ کی تقریب سے خطاب میں تفصیلی بات کی ہے اور کہا ہے کہ یہ ہمیں منظور نہیں ہے کہ بنی گالا تو ریگیولرائز ہوجائے لیکن گجر نالہ توڑا جائے، اس کا مقصد یہ تھا کہ متاثرہ لوگوں کو جگہ دی جائے۔

وفاق کو ٹف ٹائم دیتے ہیں، سچ کہتے ہیں اس لیے وزیراعلیٰ سندھ پسند نہیں: سعید غنی

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمارا وفاقی حکومت سے بھی یہ مؤقف ہے کہ ان کو دوبارہ آباد کرنا پڑے گا۔ انہوں ںے کہا کہ برسوں سے ان کو وہاں آباد ہونے دیا گیا ہے اور اب ہمیں سزا دینی ہے تو دیں لیکن ان کو سزا نہ دیں۔


متعلقہ خبریں