امریکہ: طالبان کی کارروائیاں، پینٹاگون نے انخلا کی رفتار سست کرنیکا عندیہ دیدیا


واشنگٹن: پینٹاگون نے انتباہ کیا ہے کہ طالبان کی کارروائیوں اور انہیں حاصل ہونے والے فوائد کے باعث افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا عمل سست کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات پینٹاگوں کے ترجمان جان کربی نے کہی ہے۔

امریکا کو اڈے دینا ناممکن،وزیراعظم

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن برقرار رہے گی لیکن انخلا کے عمل کو صورتحال کی مناسبت سے ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے مختلف اضلاع پر حملوں اور پر تشدد کارروائیوں کے بعد صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔

افغانستان: طالبان اور سیکیورٹی فورسز کےدرمیان شدید جھڑپیں

جان کربی نے کہا کہ اگر کسی بھی دن یا ہفتے کے دوران فوجیوں کے انخلا کی رفتار میں تبدیلی کی ضرورت پڑی تو ہم اس ضمن میں لچک کا مظاہرہ کریں گے۔

پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ ہم ہر روز اور مسلسل حالات کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں کہ صورتحال کیا ہے؟ ہمارے پاس کیا ہے؟ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ہمیں مزید کن ذرائع کی ضرورت ہے؟ اور یہ کہ ہم نے افغانستان سے نکلنے کے لیے کیا رفتار رکھنی ہے؟

 امریکا20 سال بعد بھی افغان جنگ نہیں جیت سکاتو ایئر بیسز سے کیا کرے گا

خبر رساں ایجنسی کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان نے واضح کیا کہ درج بالا تمام سوالات کے جوابات وقت آنے پر دیے جائیں گے۔

پینٹاگون حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان میں 20 سال تک القاعدہ کے خلاف لڑنے اور حکومت کو طالبان سے لڑائی میں مدد کے بعد صدر جو بائیڈن نے فوجیوں کے انخلا کا حکم دیا ہے جو تقریباً آدھا مکمل ہو چکا ہے۔

طالبان کا افغانستان کے 131 اضلاع پر قبضے کا دعویٰ

امریکی صدر جوبائیڈن کے احکامات کے وقت تقریباً ڈھائی ہزار امریکی فوجی اور 16 ہزار کنٹریکٹرز افغانستان میں موجود تھے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق پینٹاگون نے پہلے ہی اپنے کئی اہم اڈوں کو حکومتی افواج کے حوالے کر دیا ہے اور مختلف ساز و سامان سے لدے سینکڑوں کارگو جہازوں کو بھی ہٹا دیا ہے۔

افغانستان سے امریکی انخلا: افغان فوج 5 دن بھی نہیں گزار سکے گی، طالبان رہنما

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی کے مطابق امریکی افواج طالبان سے لڑائی میں افغان فوجیوں کی مدد کرتی رہیں گی۔
انہوں ںے کہا کہ ہم اپنی استعداد کے مطابق افغان فوجیوں کا ساتھ دیں گے لیکن جوں جوں واپسی کا عمل تکمیل کے قریب پہنچے گا یہ سلسلہ کم ہوتا جائے گا اور اس کے بعد دستیاب نہیں ہوگا۔


متعلقہ خبریں