پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھنے کاجواز ختم، وزیر خارجہ

مذاکرات، انتخابات اور تحریک، چنو کیا چاہتے ہیں؟ حکومت کو شاہ محمود کی پیشکش

فوٹو: فائل


پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے اور ہم  اس کے لوازمات پورے کر چکے ہیں۔

پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کاجواز باقی نہیں رہتا،  اگرتلوار لٹکانا مقصود ہے تو یہ اور بات ہے۔

انہوں نے کہا ہمیں27 ایکشن آئٹمز دیئے گئے جس میں سے 26 پر کام مکمل کر چکے ہیں۔27ویں نکتے پر بھی کام ہو چکا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا بھارت فورم کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان کی نظر ایف اے ٹی ایف کے پلیمری اجلاس پر ہے۔ پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں رکھنا نامناسب ہو گا۔

بھارت کو اس فورم کے سیاسی استعمال کی اجازت نہیں ملنی چاہیے، پاکستان نے عالمی رائے اور قومی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے اہم فیصلے کیے۔

شاہ محمود قریشی نے ہم نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی ہے۔ دنیا اعتراف کر رہی ہے کہ ایسے ٹھوس اقدامات پہلے کسی حکومت نے نہیں اٹھائے۔

وزیرخارجہ نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں آ جائے۔

یاد رہے کہ سال 2018 میں جب پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تو پاکستان کے مالی نظام اور قوانین کو ایف اے ٹی ایف کی 40 میں سے 13 سفارشات کے مطابق پایا گیا جبکہ باقی 27 سفارشات پر عمل درآمد کرنے کے لیے ایک سال کا وقت دیا گیا۔

فروری 2020 تک پاکستان صرف 14 سفارشات پر ہی عمل درآمد کر سکا لہٰذا ایف اے ٹی ایف نےاکتوبر 2020 تک کا مزید وقت دیا تاکہ باقی 13 سفارشات پر بھی عمل درآمد کروایا جا سکے۔

اکتوبر 2020 میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں 6 سفارشات پر عمل درآمد کو غیر اطمینان بخش قرار دیا اور چار ایسے شعبوں کی نشاندہی کی جس میں مزید کام درکار ہے اور اس کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کا اضافی وقت فراہم کیا۔

ایف اے ٹی ایف نے فروری  کے فیصلے میں کہا کہ پاکستان نے27 میں سے 24 نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے لیکن جون 2021 تک پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنائے۔

 

 


متعلقہ خبریں