ویکسین کے نام پر کھلواڑ: ہزاروں افراد کو جعلی ویکسین اور نمک ملا پانی لگا دیا

دنیا بھر میں سرنجوں کی کمی کا خدشہ

نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسند جنونیوں کی جماعت بی جے پی کے دور اقتدار میں ہزاروں افراد کو کورونا ویکسین کے نام پر جعلی ویکسین اور نمک ملے پانی کی خوراکیں لگا دی گئیں۔

اسد عمر نے جولائی میں کورونا کی چوتھی لہر کا خدشہ ظاہر کر دیا

سفاک ملزمان نے خواجہ سراؤں سمیت معذور افراد کو بھی جعلی ویکسین اورنمک ملے پانی کا انجکشن لگا د یا ہے۔ متاثرین میں پوش علاقوں کے مکین بھی شامل ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس ضمن میں تفتیش کرنے والی پولیس کا کہنا ہے کہ بھارتی شہر ممبئی اور کولکتہ میں ہزاروں افراد کو کورونا ویکسین کے نام پر جعلی ویکسین اور نمک ملا پانی بذریعہ انجکشن لگایا گیا ہے۔

پولیس کی ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ بھارت کے ساحلی شہرممبئی میں تقریباً دو ہزار افراد کو جعلی ویکسین لگائی گئی ہے جب کہ کولکتہ میں 500 افراد کو جعلی ویکسین کا ٹیکہ لگایا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق اپریل اور مئی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد حکومت نے کورونا ویکسین کی خوراک مفت کردی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ویکسینیشن کی شرح بڑھ گئی تھی۔

ممبئی میں پولیس نے عالمی خبر رساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ یہ کیس سامنے آنے کے بعد ایک نجی اسپتال کے دو ڈاکٹروں سمیت 10 افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

پولیس کو ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ نوسر بازورں نے پوش علاقے کے رہائشیوں کو بھی جعلی سازی کا نشانہ بنایا ہے۔

جوائنٹ کمشنر پولیس وشواس پٹیل کا کہنا ہے کہ ہمیں معلوم ہوا کہ اس گروہ نے مزید 8 کیمپس لگائے ہوئے ہیں۔

کورونا کے دوران لاکھوں افراد لکھ پتی بن گئے

خبر رساں ایجنسی کے مطابق پولیس نے ملزمان سے 12 لاکھ انڈین روپے سے زائد کیش رقم بازیاب کی جو انہوں ںے دھوکہ دہی سے حاصل کی تھی۔

کلکتہ پولیس نے خود کو سرکاری ملازم ظاہر کرنے والے ایک ایسے شخص کو بھی گرفتار کیا ہے جو مبینہ طور پر 8 جعلی ویکسینیشن کیمپس چلا رہا تھا۔

پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم از کم 250 معذورافراد اور خواجہ سراؤں کو بھی جعلی ویکسین لگائی گئی جب کہ شہر میں تقریباً 500 افراد کو جعلی ویکسین لگی تھی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق کلکتہ کے ایک افسر اتن گھوش کا کہنا تھا کہ ضبط کی جانے والی جعلی ویکسین کی بوتلوں پر ایسٹرا زنیکا کا جعلی لیبل لگا ہوا تھا جسے انڈیا میں کووی شیلڈ کے نام سے برانڈ کیا جارہا ہے۔

اتن گھوش نے عالمی خبررساں ایجنسی کو بتایا کہ اس بات کا انکشاف اس طرح ہوا کہ کووی شیلڈ کے لیبل کے نیچے امیکاسن سلفیٹ 500 ملی گرام کا لیبل تھا جو ایک اینٹی بائیوٹک ہے جسے یورینری ٹریکٹ، ہڈیوں، دماغ، پھیپڑوں اور خون کے بیکٹیریل انفیکشن کا علاج کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ماہرین نے بھارت میں کورونا کی تیسری لہر کی پیش گوئی کر دی

جعلی ویکسین کا سارا کیس اس وقت سامنے آیا جب اداکارہ اور سیاستدان میمی چکرابورتی کو ویکسین لگوا کر خدشہ ہوا اور انہوں نے پولیس کو مطلع کیا۔


متعلقہ خبریں