بجٹ کی منظوری غیر قانونی ہے، اسپیکر نے حق پر ڈاکہ ڈالا، قیمت ادا کرینگے: بلاول



اسلام آباد: چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج قومی اسمبلی میں بہت بری مثال قائم کی گئی ہے۔ انہون ںے کہا کہ قومی اسمبلی کے ہر رکن کا حق ہے کہ وہ ایوان میں اپنی رائے دے۔ انہوں ںے کہا کہ فنانس بل کی زبانی منظوری دی گئی تو میں نے خود کھڑے ہو کر مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بجٹ کی منظوری غیر قانونی ہے۔

فنانس بل 2021 کثرت رائے سے منظور

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو خط بھی لکھ دیا ہے۔ انہوں ںے الزام عائد کیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آج اراکین قومی اسمبلی کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج پورا پاکستان قومی اسمبلی کی طرف دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بجٹ بھی دھاندلی کی بنیاد پر بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بناتے ہیں اور پھر پاس بھی کراتے ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں منتخب نمائندوں کو بات کرنے کا حق نہیں دیا جاتا۔ انہوں ںے کہا کہ حکومت نہ سننے کو تیار ہے اور نہ ہی دیکھنے کو تیار ہے۔ انہوں ںے کہا کہ غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری میں تاریخی اضافہ ہو رہا ہے۔

چیئرمین پی پی نے اعلان کیا کہ انہوں نے آئی ایم ایف بجٹ زبردستی منظور کرایا ہے لیکن ہم کراچی سے کشمیر تک بجٹ کو بے نقاب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کی منظوری کا عمل غیر قانونی ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ نہ کرکے تمام صوبوں کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں اپنے وعدے پر پورا اترا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں، میں اور ہمارے تمام اراکین ایوان موجود تھے۔ انہوں ںے کہا کہ مؤثر اپوزیشن تب ہو سکتی تھی جب قائد حزب اختلاف اسلام آباد میں موجود ہوتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر سے گزارش کرتا ہوں کہ قائد حزب اختلاف کے کردار کو سنجیدہ لیا جائے۔

بلاول بھٹو نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کو کارٹون قرار دیدیا

ہم نیوز کے مطابق بلاول بھٹو نے واضح طور پر کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو سیاسی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ انہوں ںے الزام عائد کیا کہ انہوں نے فیٹف قوانین بھی دھاندلی کرکے پاس کرائے تھے۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر پر حملہ میں برداشت نہیں کرسکتا لیکن پتہ نہیں ن لیگ والے کیسے برداشت کرتے ہیں؟ انہوں ںے کہا کہ ہم اپنی سیاست کا حق رکھتے ہیں لیکن بجٹ میں ہماری بات نہیں سنی گئی اور نہ ہمارا ووٹ گنا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نریندر مودی کے ظلم کے ساتھ عمران کی مہنگائی، بے روزگاری اورغربت کا بھی ذکر کرتا ہوں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت کو انسان بننے پہ مجبور کریں گے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ مزور طبقے پر بوجھ ڈالنے کے بجائے امیر لوگوں پر بوجھ ڈالا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے حملے پر وزیراعظم کا رویہ غیر ذمہ دارانہ تھا،۔

چیئرمین پی پی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر وزیراعظم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا بہت ضروری ہے۔

حکومت سندھ کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ورکرز کے لیے سیکیورٹی الاوَنس رکھا گیا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ڈاکٹر زاور ہیلتھ ورکز کے ساتھ ہیں اور انہیں عمران خان کی طرح تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

کٹھ پتلی نے کشمیر ہائی وے کا نام سرینگر ہائی وے رکھ دیا، یہ ان کا جواب تھا: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کےعوام عمران خان کو تاریخی غربت اور مہنگائی کی وجہ سے کبھی معاف نہیں کریں گے۔ انہوں ںے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کی پوری تعداد ہونی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر قائد حزب اختلاف سے اعتراض بھی کروں گا۔


متعلقہ خبریں