بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ کو حکومت کیلئے خطرہ قرار دے دیا


پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو حکومت کےلیے خطرہ قرار دے دیا ہے۔

قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا جتنا میں ملتان کے ممبر کو جانتا ہوں اتنا آپ نہیں جانتے، عمران خان کو  لگ پتہ جائے گا یہ کیا چیز ہیں۔

بلاول نے کہا میں اپنے بچپن میں شاہ محمود کو ،جئے بھٹو، اور ،ایک بار پھر زرداری ،کا نعرہ لگاتے دیکھا  ہے۔

وزیراعظم کو آئی ایس آئی کو کہنا چاہیے کہ وزیرخارجہ کے فون ٹیپ کرے، یہ جب ہمارے وزیر تھے تو یوسف رضا گیلانی کی جگہ وزیراعظم  بننے کے لیے لابنگ کرتے تھے۔

قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر اسمبلی کو قوانین کے مطابق چلایا گیا تو ہم آپ کے وزیراعظم کی تقریر سنیں گے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا میں یہاں بیٹھا ہوں میں دیکھتا ہوں عمران خان کیسے یہاں تقریر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ معاشی تباہی کا سبب ہے، بجٹ اجلاس ہر پاکستانی کیلئےشرمندگی کاباعث بن چکا ہے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول گزشتہ دنوں ایوان میں شہبازشریف پر حملے کی کوشش کی گئی۔ گزشتہ روز ایوان میں اہم سیشن تھا اور حکومتی اراکین اپنے لوگ دھونڈتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہرممبرکا حق ہے کہ اپنا ووٹ ریکارڈ پر لے کرآئے لیکن گزشتہ روز اسپیکر نے ہمیں بولنے کی اجازت نہیں دی۔

مزید پڑھیں: بجٹ آسانی سے پاس ہوگیا، ن لیگ میں پاورکرائسز زیادہ بڑھ گیا ہے: فواد چودھری

بلاول نے کہا کہ گزشتہ روز ہم نے موقع دیا کہ حکومت اپنے 172 ووٹ پورے کرے۔ 172 ووٹ پورے کرنے پر عامر ڈوگرمبارکباد کے مستحق ہیں۔ گزشتہ روز دھاندلی نہ کرتے تو وزیراعظم کے پاس 172 ووٹ نہیں تھے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ گزشتہ روز اسپیکر نے ہم سے ہمارا حق چھینا تھا۔ اسپیکر سے لابی کو سیل کرنے کی گزارش کی وہ نہیں مانی گئی۔
زبانی ووٹ پر اعتراض ہوتو اسپیکر کے لیے ضروری ہے کہ دوبارہ ووٹنگ کراتے۔

انہوں نے کہا کہ آخری وقت میں خود آپ کے ووٹ کو چیلنج کیا تھا۔ فنانس بل کی حتمی منظوری پر ووٹنگ نہیں کرائی گئی۔ فنانس بل کی حتمی منظور ی پر میں نے خود کھڑے ہوکر مطالبہ کیا۔ میرے مطالبے کے باوجود آپ نے ووٹنگ نہیں کرائی اور چلے گئے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آخری وقت تک سیشن میں آصف زرداری کو ایوان میں بٹھایا تھا۔ ہمارے ایک رکن رشتہ دار کی فوتگی کے باوجود ایوان میں موجود تھے۔


متعلقہ خبریں