امریکہ کے ساتھ امن کے شراکت دار ہوسکتے ہیں جنگ کے نہیں، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کہا ہے کہ افغان جنگ کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امریکہ کے ساتھ امن کے شراکت دار تو ہوسکتے ہیں لیکن جنگ میں نہیں ہوسکتے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں ںے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہمیں اپوزیشن سے درخواست کروں گا کہ انتخابی اصلاحات جمہوریت کا مستقبل ہے۔ انہوں ںے واضح طور پر کہا کہ اگر الیکشن میں ریفارمز نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں ایسا ہوگا۔

وزیراعظم عمران خان جب قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایوان میں پہنچے تو ان کی آمد پر حکومتی و اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔

وزیراعظم کے خطاب پر حکومت اور اپوزیشن میں ٹھن گئی

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت منعقدہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے مالی سال 22-2021 کے بجٹ کی منظوری میں حکومتی و اپوزیشن ارکان کا شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم عمران کان نے کہا کہ وزیرخزانہ نے میرے ویژن کے مطابق بجٹ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پربات کرنے سے پہلے اپنے وژن کی بات کرنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تین اصولوں انصاف ،انسانیت اور خودداری پر پارٹی بنائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاوَنٹ خسارے کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو بہتر کرنے کے لیے مشکل اقدامات اٹھائے اور مشکل فیصلے کیے۔ انہوں نے کہا کہ

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جب ملک مقروض ہو جائے تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں۔ انہون ںے کہا کہ  ہماری معاشی ٹیم کے فیصلوں سے معاشی چیلنجز سے نکلے۔ انہوں ںے واضح طور پرکہا کہ مشکل وقت میں سعودی عرب و چین نے ہماری مدد کی اور ہمیں دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پوری کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پا س نہ جانا پڑے لیکن دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری: شہباز شریف کی غیر حاضری

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس چیلنج سے نکل ہی رہے تھے کہ کورونا وائرس آگیا۔ انہوں ںے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا۔ انہوں ںے کہا کہ کورونا کے د وران اسد عمر کی ٹیم نے نمایاں کارکردگی  دکھائی اور پاک فوج نے بھی ہماری مدد کی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کورونا کےد وران بچایا اور ہم نے فیصلہ کیا کہ مکمل لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے کیونکہ لاک ڈاوَن کےد وران کمزور طبقہ پس جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں جہاں جہاں لاک ڈاوَن لگا وہاں غربت میں اضافہ ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے مکمل لاک ڈاوَن لگانے کے لیے زور دیا اور حکومت پر تنقید بھی کی۔

وزیراعظم کے خطاب سے قبل چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مخدوم خارجہ شاہ محمود قریشی کے درمیان کافی شدید گرما گرمی دیکھنے میں آئی تھی۔ اس دوران ایک دوسرے کے بیانات پر جوابات دیتے ہوئے سخت جملے بھی استعمال کیے گئے تھے۔

بجٹ کی منظوری غیر قانونی ہے، اسپیکر نے حق پر ڈاکہ ڈالا، قیمت ادا کرینگے: بلاول

قومی اسمبلی نے گزشتہ روز کے اجلاس میں نے نئے مالی سال کے لیے کثرت رائے سے بجٹ منظور کرلیا تھا۔ اس دوران وزیراعظم صرف 50 منٹ اجلاس میں موجود رہے تھے اور حکومتی اراکین کی تعداد کافی ہونے کے باعث حتمی ووٹ سے قبل ہی ہال سے واپس چلے گئے تھے۔

چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ بجٹ پر قوم کے 172 نمائندوں نے ووٹ دے کر اعتماد کا اظہار کیا اور جب ووٹ کی عزت کی بات آئے تو اپوزیشن اور حکومت دونوں کی جانب سے عزت ملنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ یکطرفہ عزت نہیں ہوسکتی۔

بلاول اور ان کے بابا کو اچھی طرح جانتا ہوں، گیلانی سرکاری ووٹ سے اپوزیشن لیڈر بنے

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اگر حکومت بجٹ پر ووٹنگ میں دھاندلی نہیں کرتی تو دنیا دیکھتی کہ وزیراعظم کے پاس 172 ووٹس بھی نہیں ہیں۔


متعلقہ خبریں