امریکہ: بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ حکومت کا ایک اور فیصلہ تبدیل کردیا

امریکہ: بائیڈن انتظامیہ نے ٹرمپ حکومت کا ایک اور فیصلہ تبدیل کردیا

واشنگٹن: امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے وفاقی سطح پر سزائے موت پر عارضی طور پر پابندی عائد کردی ہے۔ جوبائیڈن انتظامیہ نے اس طرح اپنے پیشرو ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اور فیصلے کو تبدیل کردیا ہے۔

افغان جنگ میں مدد کرنے والوں تنہا نہیں چھوڑیں گے، بائیڈن

عالمی خبر رساں ایجنسی اور امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اٹارنی جنرل کی جانب سے عائد کردہ پابندی سے قبل اس کے طریقہ کار اور پالیسی کا ابھی جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔

اٹارنی جنرل کی جانب سے کیا جانے والا فیصلہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت سے یکسر مختلف ہے۔

امریکہ کے موجودہ صدر جوبائیڈن نہ صرف سزائے موت کے خلاف تصور کیے جاتے ہیں بلکہ جب سے وہ برسر اقتدار آئے ہیں اس وقت سے اب تک امریکہ میں کسی کو سزائے موت نہیں دی گئی ہے۔

امریکی اخبار یو ایسے اے ٹوڈے کے مطابق اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے سزائے موت پرپابندی کے لیے  دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا ہے کہ ملک میں مسلسل سزائے موت کے عمل سے تشویش پائی جاتی ہے۔

جوبائیڈن کا پاکستان کو نظر انداز کرنا بڑی تباہی ہے، امریکی سینیٹر

انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آئندہ اب اس وقت تک کسی کو سزائے موت نہیں دی جائے گی جب تک کہ محکمہ انصاف کی پالیسیوں اور طریقہ کار کا جائزہ نہیں لے لیا جاتا ہے۔

امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق محکمہ انصاف کو یہ بات یقینی بنانی چاہیے کہ فیڈرل کریمینل جسٹس سسٹم میں ہر کسی کو نہ صرف آئین و قانون کے مطابق حقوق ملیں بلکہ شہریوں کو انسانیت کی بنیاد پر انصاف بھی ملے۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق امریکہ میں زیادہ تر موت کی سزائیں وفاقی حکومت کے بجائے ریاستوں نے دی ہیں۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وفاقی سطح پر زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ، دہشت گردی یا جاسوسی کے جرم میں سزائے موت دی جاتی ہے۔

امریکہ ہماری آنکھوں کے سامنے تباہ ہو رہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکہ میں حکومت نے گزشتہ 17 سالوں میں کسی کو سزائے موت نہیں دی تھی لیکن جولائی 2020 سے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار کے آخری دنوں تک 13 قیدیوں کو موت کی سزا دی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں