لاہور کی تقسیم، سفارشات تیار: وزیراعلیٰ نے عملدرآمد کا اعلان کردیا

لاہور کی تقسیم، سفارشات تیار: وزیراعلیٰ نے عملدرآمد کا اعلان کردیا

لاہور: لاہور کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی حتمی سفارشات تیار کر لی گئی ہیں اور ان پر عمل درآمد کرنے کا اعلان وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کردیا ہے۔ یہ دعویٰ خلیجی ویب سائٹ نے کیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ: حکومت کو ڈڈھوچہ ڈیم تعمیر کرنے کی اجازت دیدی

خلیجی ویب سائٹ کے مطابق اس ضمن میں اس کے پاس اہم ترین اجلاس کی دستاویزات بھی موجود ہیں۔

گذشتہ دور حکومت میں بھی لاہور کو کراچی کی طرز پر چار حصوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا لیکن اس سلسلے میں سیاسی رکاوٹیں پیدا ہو گئی تھیں۔

ویب سائٹ کے مطابق منعقدہ اجلاس کے حاصل شدہ منٹس میں لکھا ہوا ہے کہ لاہور کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا جس میں سے ایک حصے کا نام ہوگا ضلع لاہور شہر جب کہ دوسرے ضلع کا نام لاہور صدر ہو گا۔

تشکیل دیے جانے والے منصوبے کے تحت لاہور شہر میں پرانے لاہور سمیت ایسے علاقوں کو شامل کیا گیا ہے جو اس وقت نئے لاہور میں تصور ہوتے  ہیں۔

پنجاب :نئی گاڑیوں کی خریداری اور 5 سال پرانی گاڑیوں کیلئے نئی شرائط

حکومتی منصوبے کے تحت لاہور صدر میں کینٹ، شالیمار، فیروزوالا، کوٹ عبدالمالک اور ہربنس پورہ کے علاقے شامل ہوں گے۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق لاہور کی آبادی 1 کروڑ 22 لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ انتظامی اعتبار سے لاہور کا ایک ڈپٹی کمشنر اور پانچ اسسٹنٹ کمشنرز ہیں۔ اعداد و شمار کے اعتبار سے 30 لاکھ افراد پر ایک اسسٹنٹ کمشنر ہے۔

اردو نیوز نے اس ضمن میں جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان عظمیٰ بخاری سے بات کی کہ ن لیگ کو اس انتظامی تقسیم پر کیوں اعتراض ہے؟ تو انہوں ںے کہا کہ ہمارا اعتراض ان کی نااہلی پر ہے۔ انہوں ںے کہا کہ پہلے یہ پنجاب تقسیم کرنے چلے تھے اب لاہور کی باری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب نے دیکھ لیا ہے کہ  اُدھر ان کا کیا حشر ہوا ہے؟

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ لاہور میں 85 فیصد ووٹ مسلم لیگ ن کے ہیں لیکن ہم سے مشاورت کیے بغیر یہ اس طرح کے فیصلے کر رہے ہیں جن کے بوجھ تلے یہ خود ہی دب جائیں گے۔ انہوں ںے کہا کہ لاہور کا کوڑا تو ان سے سنبھالا نہیں جاتا ہے اور انہوں نے کرنا کیا ہے؟

لاہور میں بغیر مقصد گھومنے پر گرفتاری؟

ویب سائٹ کے مطابق اجلاس کی موجود دستاویزات کے تحت لاہور کی تقسیم سے متعلق میٹنگ میں صرف تحریک انصاف کی سیاسی قیادت سے مشاورت کی گئی جس میں سینیٹر اعجاز چوہدری کا نام بھی درج ہے۔ اس اجلاس میں کسی اور سیاسی جماعت سے مشاورت سے متعلق کچھ بھی درج نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں