افغان فوجیوں کا تاجکستان میں داخلہ: صدر کے ہنگامی رابطے، روس نے مدد کی یقین دہانی کرادی

افغان فوجیوں کا تاجکستان میں داخلہ: صدر کے ہنگامی رابطے، روس نے مدد کی یقین دہانی کرادی

دوشنبے: تاجکستان کے صدرامومالی رحمان نے ایک ہزار سے زائد افغان سیکیورٹی فورسز کے ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے پہ نہ صرف اپنے 20 ہزار فوجیوں کو سرحد پہ تیار رہنے کے فوری احکامات جاری کیے ہیں بلکہ ہنگامی بنیادوں پر خطے کے دیگر ممالک و اتحادیوں سے ٹیلی فونک رابطے بھی کیے ہیں۔

طالبان کے حملے، ایک ہزار سے زائد افغان فوجی جان بچا کر تاجکستان پہنچ گئے

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق تاجکستان کے صدر امومالی رحمان نے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن سے بھی فون پر رابطہ کیا ہے جس پر کریملن نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ صدر نے امومالی رحمان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو ماسکو افغانستان کے ساتھ سرحد کو مستحکم رکھنے کے لیے براہ راست اور خطے کے سیکیورٹی بلاک کے ذریعے مدد کرے گا۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق تاجکستان کے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہاں افغانستان سے آنے والے پناہ گزینوں کے لیے کیمپس لگانے پہ غور و خوص بھی کیا جا رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سینیئر افغان حکومتی عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ سینکڑوں فوجی اہلکار تاجکستان میں داخل ہوگئے ہیں تاہم ان کی اصل تعداد کے متعلق حتمی طور پر کچھ کہنا ابھی قبل از وقت ہے۔

افغان فورسز کا طالبان کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا اعلان

حکومتی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طالبان نے تمام راستے بند کر دیے تو ان لوگوں کے پاس سرحد عبور کرنے کے علاوہ کہیں جانے کے لیے کوئی او جگہ نہیں تھی۔

تاجکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے پیر کو بتایا تھا کہ 1,037 افغان فوجی اہلکار رات کو طالبان کے ساتھ جھڑپوں کے بعد اپنی جانیں بچانے کے لیے ان کے ملک پہنچ گئے ہیں۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے تاجک ہم منصب امومالی رحمان سے اس سلسلے میں فون پر بات چیت بھی کی اور حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

طالبان کی بڑی فتح: تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کر لیا

خبر رساں ایجنسی کے مطابق بدخشاں کی پارلیمینٹ کے رکن ذبیح اللہ عتیق نے گفتگو میں بتایا کہ طالبان نے صوبے کے 28 اضلاع میں سے 26 پر قبضہ کر لیا ہے جن میں سے تین بغیر لڑائی کے شدت پسندوں کو دے دیے گئے ہیں۔


متعلقہ خبریں