مصنوعی ذہانت نے کورونا وبا کے دوران انسان کی کیسے مدد کی؟


عالمی وبا کورونا وائرس نے ہمیں اس بات سے آگاہ کیا کہ مصنوئی ذہانت(اے آئی) کس قدر تیزی سے کام کر سکتی ہے اور کس کس انداز میں کام کر رہی ہے۔

اس وبا کے آغاز سے ہی آرٹیفیشل انٹیلیجنس نے ہمیں وائرس کے متعلق جاننے میں خاصی مدد کی ہے۔ اے۔آئی نے سائنسدانوں کو یہ سمجھنے میں مدد کی کہ وائرس کس طرح مختلف شکلوں میں تبدیل ہورہا ہے۔

مصنوعی ذہانت نے ویکسین کی تیاری اور اس کے نتائج کو پرکھنے میں بھی مدد کی۔ اے۔آئی کی مدد سے کسی بھی ریڈیولاجسٹ کے مقابلے میں ایکسرے کو تیزی سے پڑھا جا سکتا ہے جو کہ لوگوں کی زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہوا۔

جس وقت پوری دنیا اس سوچ میں تھی کی کہ پہلا لاک ڈااؤن لگایا جائے یا نہیں اس وقت جنوبی کوریا کی کمپنی سییول نے  چند ہی ہفتوں میں اے۔آئی کی مدد سے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنے کا آلا تیار کرلیا تھا۔

مصنوعی ذہانت کے بغیر اس آلے کو تیار کرنے میں کئی مہینے لگ سکتے تھے۔

سیجین کمپنی کے سائنسدانوں نے ٹیسٹنگ آلا تیار کرنے کے لئے جنوری کو خام مال منگوایا اور فروری میں پہلا ورژن تیار کر لیا تھا۔

یہ تیسری دفعہ تھا جو اس کمپنی نے اپنے سپر کمپیوٹرز کو استعمال کر کے کورونا کے ٹیسٹ کرنے والا آلا تیار کیا۔

مارچ 2020 کے وسط تک، بین الاقوامی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ جنوبی کوریا نے2 لاکھ30 ہزارافراد کی جانچ کی اور نتائج کی مدد سے کورونا مثبت کیسز کی شرح کم رکھنے میں کامیاب رہا۔

ڈیٹا سائنس اور مصنوعی ذہانت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم مستقل طور پراپنی مشین لرنگ الگورتھم  اپ ڈیٹ کر رہے ہیں تاکہ جیسے جیسے نئے تغیرات سامنے آئیں ان کی نئی اشکال کا پتہ لگانے میں آسانی ہو۔

 


متعلقہ خبریں