برہان مظفر وانی کی پانچویں برسی


مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے خلاف جرات و بہادری کے استعارے برہان مظفر وانی شہید کی آج پانچویں برسی ہے۔

برہانی وانی کی برسی کو مقبوضہ کشمیر میں یوم مزاحمت کے طور پر منایا جا رہا ہے۔ سیکڑوں افراد مظفرآباد کے شہید برہان مظفر وانی چوک میں جمع ہو کر زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کر رہے ہیں۔

نوجوان برہان وانی کی آزادی کشمیر کے لیے نعرہ حق کی باز گشت سے غاصب افواج آج بھی لرزاں ہیں۔

برہان وانی نے تحریک آزادی کشمیر کو اپنے خون سے سینچا اور شہید ہو کر شمع آزادی کو جلا بخشی۔  برہان وانی 19 ستمبر1994 کو ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں پیدا ہوئے۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق اسکول پرنسپل کے بیٹے اور ہونہار کشمیری طالب علم برہان وانی نے صرف 15 سال کی عمر میں ہندوستانی افواج کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔

مظلومینِ کشمیر پر ظلم و ستم نے برہان وانی کو بھارتی بربریت کے خلاف مسلح مزاحمت پر مجبور کیا۔

برہان وانی کے بڑے بھائی خالد وانی پر 2010 میں بھارتی افواج کے بھیانک تشدد بھی برہان وانی جیسے ہونہار طالب علم کے ہتھیار اٹھانے کی ایک وجہ بنا۔ یوں  کشمیر کے اس باوفا سپوت اور ہونہار طالب علم نے بھارتی افواج کو ناکوں چنے چبوانا شروع کر دیئے۔

انتہائی قلیل عرصہ میں برہان وانی بھارت کے ریاستی جبر کے سامنے مزاحمت کا استعارہ بن کر سامنے آ گیا۔ برہان وانی نے سوشل میڈیا کے ذریعے تحریک آزادی کشمیر میں نئی روح پھونکی۔

وہ بھارتی افواج کے مظالم کو دنیا کے سامنے لائے اور بزدل افواج کو للکارا۔ ہندوستانی فوج نے برہان وانی کے سر کی قیمت10 لاکھ روپے رکھی تھی۔

برہان وانی نے کشمیری عوام کی  آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھی یہاں تک کہ آٹھ جولائی 2016 کو انہیں دو ساتھیوں سمیت شہید کر دیا گیا۔

بھارتی افواج نے نوجوان حریت پسند کو تو شہید کر دیا لیکن برہان وانی کا پیغام آج حریت مقبوضہ وادی کے بچے بچےکے لبوں پر ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں