سپریم کورٹ میں آبی قلت ازخود نوٹس کیس کی سماعت، سابق وزرائے اعلیٰ کے جوابات غیر تسلی بخش قرار


کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ کوئٹہ میں پانی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ‘پٹ فیڈر کینال’ سے فراہمی آب کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد شہر کو 54 بلین گیلن پانی یومیہ فراہم کرنا تھا۔

یہ بات انہوں نے سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں آبی قلت ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے ایک سوال کے جواب میں بتائی۔ مقدمے کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل بینچ  کررہا ہے۔

دوران سماعت سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور نواب ثناءاللہ زہری کمرہ عدالت میں موجود رہے۔

سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ اس منصوبے کے لئے 40 ارب روپے مختص کیے گئے، پٹ فیڈر کینال کو دریائے سندھ سے پورا سال پانی فراہم ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 9 ارب روپے مانگی ڈیم پر خرچ کیے گئے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے عدالت عظمی کو بتایا کہ ہرنائی اورزیارت میں بارشوں سے مانگی ڈیم میں وافر مقدار میں پانی جمع ہوسکتا ہے۔

چیف جسٹس نے دوبارہ استفسار کیا کہ کیا پٹ فیڈر کے علاوہ بھی فراہمی آب کا کوئی منصوبہ ہے؟ جس کے جواب میں ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے بتایا کہ برج عزیز ڈیم سے 23 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاسکتا ہے۔ یہ منصوبہ ابھی تک فیزبیلٹی اسٹیج پر ہے۔ اس پرممکنہ لاگت چھ ارب روپے ہے اور یہ کوئٹہ کے نزدیک بھی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پانی فراہمی کے حوالے سے سابق وزرائے اعلی کے جوابات تسلی بخش نہیں۔

نمائندہ واسا نے عدالت کو بتایا کہ گراؤنڈ واٹرسے کوئٹہ کو پانی فراہم کیا جارہا ہے جس کے باعث زیر زمین پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہوچکی ہے، اس سے ارضیاتی تبدیلی آسکتی ہے، کسی بھی وقت یہ کہہ سکتے ہیں کہ شہرمیں پانی موجود نہیں۔

نمائندہ واسا نے یہ بھی بتایا کہ کوئٹہ کو 7 اعشاریہ 5 لاکھ گیلن پانی فراہم کرنے کے لئے پہاڑوں پر ٹیوب ویل لگائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کو اس کے حصے کا آٹھ فیصد پانی دیا جائے۔

چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق نے کہا کہ کونسل آف کامن انٹرسٹ میں کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے لیے کچھ تجاویز دیں، مقامی سطح پر پانی کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے کیونکہ وسائل کم ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد پانی کی فراہمی صوبائی معاملہ ہے، 90 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں کتنی رقم فراہمی آب کے لیے رکھی گئی ہے؟


متعلقہ خبریں