شاہ عبداللہ دوم کے خلاف بغاوت، 2 افراد کو سزا


اردن کے شاہ عبداللہ دوم کے خلاف بغاوت کی سازش کے الزام میں عدالت نے 2 افراد کو مجرم قرار دیا ہے۔

ایک امریکی شہری اور بادشاہ کے سابقہ معاون باسم عوض اللہ  اور شاہی خاندان کے ایک فرد شریف حسن بن زید کو اشتعال انگیزی اور بغاوت کے الزامات میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔

عدالت نے شاہ عبداللہ دوم کو اقتدار سے ہٹانے اور اس کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ کو اقتدار دلانے کی کوشش کے الزام میں سابقہ معاون اور شاہی خاندان کے فرد کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

اردن کے شاہی خاندان نے اس وقت حمزہ کے دعوؤں کی تردید کی تھی لیکن ان کا کہنا ہے کہ ولی عہد کے ساتھ اپنا تنازعہ حل کرلیا تھا۔

حمزہ نے دعویٰ کیا کہ اسے نظربند رکھا گیا اور اسے بدعنوانی کے خلاف بولنے پر خاموش کرا دیا گیا تھا۔

عوض اللہ نے ایک سابق وفاقی پراسیکیوٹر مائیکل سلیوان کی خدمات حاصل کی تھیں۔

سلیوان نے اردن کی ریاست پر الزام لگایا کہ وہ اس کے مؤکل کو بجلی کے جھٹکےدیتے ہیں اور تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

وکیل نے کہا کہ اردن کی ریاستی سیکیورٹی عدالت کے سامنے مقدمے کی سماعت “مکمل طور پر غیر منصفانہ” رہی۔ انہوں نے  اردن کے وکلاء کو گواہ بلانے اور اوداللہ کے خلاف تمام ثبوت دیکھنے کے موقع نہیں دیا گیا۔

یاد رہے کہ تین ماہ قبل اردن میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام بنا دی گئی تھی اور بغاوت کے الزام میں شاہی خاندان کے چند افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پیٹرا کے مطابق بتایا گیا تھا کہ ’سیکیورٹی فورسز نے یہ گرفتاریاں سرگرمیوں کی چھان بین کے بعد سیکیورٹی وجوہ پر کی ہیں، تاہم شہزادہ حمزہ بن الحسین ان افراد میں شامل نہیں جنہیں گرفتار کیا گیا ہے‘۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ حمزہ کے متعدد ساتھیوں ، جن میں ان کے دفتر کے ڈائریکٹر یاسر سلیمان المجالی بھی شامل ہیں، اردن کے جنرل انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ سے تعلق رکھنے والے افسران نے گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حمزہ کے محل کے ڈائریکٹر عدنان ابو حمد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔ سعودی عرب، امریکہ اور مصر نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے شاہ عبداللہ دوم کی حمایت کی تھی۔

 

 

 


متعلقہ خبریں