100 سال قبل ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی کہانی


ماؤنٹ ایورسٹ کو 1850 کی دہائی میں پہلی بار دریافت کیا گیا تھا۔ جب جنرل اینڈریووا اور رادھاناتھ  نے بھارت کی سروے ٹیم  کے ہمراہ پہلی بار اس چوٹی کو سر کیا تھا۔ انہوں نے سب سے پہلے اس چوٹی کو دنیا کا بلند ترین مقام قرار دیا تھا۔

ہندوستان میں ہائی کمشنر چارلس بیل کی کوششوں سے برطانیہ نے ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم کا آغاز70 سال گزرنے کے بعد 5 جون 1921 میں کیا۔

چارلس نے13ویں دلائی لاما کو اس بات پر راضی کیا کہ وہ ماؤٹ ایورسٹ سر کرنے کی مہم کی اجازت دیں۔

اس ٹیم کی سربراہی ہاورڈ بیوری نے کی جو کہ ایک مصنف اور علم طبیعات کے ماہر تھے۔

ماہرارضیات ہیرالڈ ریبرن، سکاٹ لینڈ کے کیمسٹ  کیلاس، اسکول ٹیچرجارج میلوری ، اور گائے بلک قونصلر آفیسر ٹیم میں شامل تھے۔

دو تجربہ کار کوہ پیما اولیور وہیلر اور ہنری مورس ہیڈ بھی ٹیم کا حصہ تھے۔ ڈاکٹرسینڈی وولسٹن ماہر فطرت اور ماہر نفسیات بھی ٹیم کا حصہ تھے۔

مغربی بنگال کے علاقے ڈارجیلنگ سے کھمبا ڈونگ کے مقام پر اس مہم کے پہلے مرحلے کا اختتام ہوا۔ اس مرحلے میں 20 دن میں 260 میل کا فاصلہ طے کیا گیا۔

سفر کی دشواری کے باعث ایورسٹ کے دامن تک پہنچنے سے قبل ہی سکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے کیمسٹ  کیلاس کی راستے میں موت ہوگئی تھی۔

ڈارجیلنگ چھوڑنے کے بعد ریبرن بھی بیمار پڑگئے تھے اور انہیں واپس بھیج دیا گیا تھا۔

دو تجربہ کار کوہ پیماؤں کے چلے جانے کے بعد اب ذمہ داری میلوری اور بلک کے کندھوں پر تھی۔

وہیلر نے مشرقی کول  گلیشیر کا نقشہ ہاورڈ بوری کو بھیجا تھا اس سے نارتھ  کول کا راستہ دیکھا جا سکتا تھا۔

بالآخر 24 ستمبر 1921 کو دارجیلنگ سے نکلنے کے چار ماہ بعد میلوری، بلک اور ویلر صبح 11 بج کر 30 منٹ پر 23ہزار31 فٹ کی بلندی پر پہنچے۔

سرد ہواؤں کی شدت اور موسم کی خرابی کے باعث کوہ پیماؤں نے فیصلہ کیا کہ مزید آگے جانا ممکن نہیں۔

آج سو سال بعد ماؤنٹ ایورسٹ پر لوگ سیاحت کیلئے جاتے ہیں اور بیس کیمپ سے چوٹی تک رسیوں کی مدد سے چڑھا جاتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں