بجلی بنانے والا “بیت الخلا”، استعمال کرنے پر پیسے بھی ملیں گے

بجلی بنانے والا "بیت الخلا"، استعمال کرنے پر پیسے بھی ملیں گے

سیئول: جنوبی کوریا میں بجلی بنانے والا بیت الخلا تیار کر لیا گیا جسے استعمال کرنے پر کرپٹو کرنسی بھی ملے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جنوبی کوریا میں ایک شہری اور ماحولیاتی انجینئرنگ کے پروفیسر چو جائی ویون نے اپنے شاگردو کے ساتھ مل کر ماحول دوست بیت الخلا کو تیار کیا۔

تیار کردہ بیت الخلا کو “بی وی” کا نام دیا گیا ہے اور یہ ایک خاص طرح کے ٹینک کے ساتھ منسلک ہے جس میں انسانی فضلے سے میتھین گیس اور کھاد بنانے والے جراثیم بھی بند کیے گئے ہیں۔

انسانی فضلہ ایک ویکیوم پمپ کے ذریعے فلش کیا جاتا ہے جس کے لیے پانی کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ فضلہ ٹوائلٹ سے ٹینک میں پہنچتا ہے اور جرثومے اپنا کام شروع کر دیتے ہیں۔

پروفیسر چو جائی ویون کہتے ہیں کہ ایک انسان یومیہ اوسطاً 500 گرام فضلہ خارج کرتا ہے جس سے 50 لیٹر میتھین گیس بنائی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پر کورونا سے متعلق غلط معلومات دی جارہی ہیں، جوبائیڈن

ان کا کہنا ہے کہ میتھین گیس کی یہ مقدار اتنی ہے کہ اس سے لگ بھگ 0.5 کلوواٹ گھنٹہ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے جو ایک برقی کار کو 1.2 کلومیٹر تک لے جانے کےلیے کافی ہے۔

پروفیسر چو جائی ویون نے ’’جی گول‘‘ کے نام سے ایک کرپٹو کرنسی بھی متعارف کروائی ہے۔ جو ٹوائلٹ استعمال کرنے والے کو معاوضے کے طور پر دی جائے گی۔


متعلقہ خبریں