بلوچستان حکومت آج ٹیکس فری خسارے کا بجٹ پیش کرے گی


کوئٹہ: بلوچستان حکومت آج آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس فری خسارے کا بجٹ پیش کرے گی۔ ذرائع کے مطابق  بجٹ کا حجم 353 ارب روپے سے زائد ہے۔ آئندہ مالی سال میں  مجموعی آمدنی کا تخمینہ 290 ارب 29 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔

بلوچستان میں مشیر خزانہ ڈاکٹر رقیہ ہاشمی ہیں۔ اب تک صوبائی حکومت کا اس ضمن میں کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے کہ بجٹ تقریر کون کرے گا؟ آئین و قانون کے مطابق اسمبلی فلور پر تقریر یا بجٹ پیش کرنے والے کے لیے لازمی ہے کہ وہ رکن اسمبلی ہو۔ مشیر یا معاون خصوصی اسمبلی فلور پر تقریر کرنے یا بجٹ پیش کرنے کا مجاز نہیں ہوتا ہے۔

وفاقی حکومت نے اسی آئینی و قانونی ہیچ سے بچنے کے لیے وفاقی مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے بجٹ پیش کرنے کے دن ہی ایوان صدر میں وفاقی وزیر کا حلف اٹھوایا تھا۔

وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل چونکہ منتخب رکن قومی اسمبلی یا منتخب سینیٹر نہیں تھے اس لیے انہیں آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 9 کے تحت وفاقی وزیر بنایا گیا ۔ آئین کی یہ شق اختیار دیتی ہے کہ بنا منتخب ہوئے کسی بھی شخص کو وزیر بنایا جاسکتا ہے۔ اس شق کے تحت وزیر بننے والے پر لازمی ہے کہ وہ آئندہ چھ ماہ میں خود کو اسمبلی کا رکن منتخب کرائے بصورت دیگر چھ ماہ بعد اس کی وزارت خود بخود ختم ہوجائے گی۔

بلوچستان حکومت کے پاس آئینی و قانونی رکاوٹ سے بچنے کا راستہ یہی ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان یا کوئی دوسرا وزیر بجٹ تقریر کرے اور یا پھر وفاقی حکومت کی طرح وہ بھی ڈاکٹر رقیہ ہاشمی کو وزیر کا حلف دلوا کر بجٹ تقریر کرائے۔ اگر ڈاکٹر رقیہ ہاشمی نے بجٹ تقریر کی تو وہ پہلی خاتون صوبائی وزیرخزانہ کی حیثیت سے بجٹ تقریر کریں گی۔

ہم نیوزکو موصول اطلاعات کے مطابق نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے تحت قابل تقسیم محاصل کا اندازہ 243 ارب 17کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ صوبے کے اپنے وسائل سے آمدن کا تخمینہ 15 ارب 39کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ غیرملکی ترقیاتی امداد کی مد میں نو ارب 23 کروڑ روپے ملنے کا امکان ہے ، دیگر ذرائع سے آمدن کا تخمینہ 22 ارب روپے سے زیادہ ہے ۔

بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے لیے غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 263 ارب 90 کروڑ روپے ہے، جنرل ایڈمنسٹریشن کی مد میں اخراجات کا اندازہ 81 ارب 47 کروڑ روپے ہے۔ امن و امان کی مد میں اخراجات کا تخمینہ 38 ارب نوکروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق صحت کے شعبے کے لیے 19 ارب 41 کروڑ روپے، تعلیم کے لیے 56 ارب 54 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ صوبے میں سماجی تحفظ کے اخراجات کا تخمینہ تین ارب 97 کروڑ روپے لگایا گیا ہے ۔

ثقافت، سیاحت اور مذہبی امور کے شعبوں کے لیے دو ارب 28کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ ماحولیات کے شعبے کے لیے 34کروڑ روپے، ہاؤسنگ اور کمیونٹی سروسز کے شعبوں کے لیے چھ ارب 30کروڑ روپے مختص ہوں گے۔

آئندہ مالی سال میں بلوچستان حکومت نے معاشی خدمات کے شعبوں کے لیے مجموعی طور پر 55 ارب 70 کروڑ روپے رکھے ہیں، ترقیاتی مد میں اخراجات کا تخمینہ 90ارب روپے ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں وفاقی حکومت کے اعلان کے مطابق اضافہ کیاجائے گا۔ وفاقی حکومت نے ملازمین کی پنشن میں دس فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔

بلوچستان کے سرکاری ذرائع کے مطابق بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے 90 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں 60 ارب روپے کے خسارے کا امکان ہے۔


متعلقہ خبریں