کورونا کا مذاق اڑانا متنازعہ برطانوی مبصر کو مہنگا پڑ گیا


دائیں بازو کے رجحانات رکھنے والی متنازعہ برطانوی مبصر کیٹی ہاپکنز کو اسٹریلیا سے نکلنے کا حکم دیا گیا ہے۔

اسڑیلوی حکومت نے کمنٹیٹر کیٹی ہاپکنز کو سڈنی کے ایک ہوٹل میں کورونا قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر بے دخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

نسل پرستانہ رجحانات رکھنے والی ہاپکنز رئیلٹی ٹی وی شو بگ برادر اسٹریلیا میں اداکاری کے لیے گئی ہوئی ہیں۔

جمعہ کے روز اپنے سڈنی ہوٹل کے کمرے سے ایک ویڈیو پوسٹ  میں کیٹی پاپکنز نے ہوٹل کے فرنٹ لائن عملے کو خطرہ میں ڈالنے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کھانا پہنچانے والوں سے بغیر ماسک ہی کھانا وصول کریں گی۔

برطانوی مبصر کے اس ویڈیو پر اسٹریلیا میں بڑے پیمانے پر مذمت اور تنقید کی گئی تھی۔

انہوں نے کورونا لاک ڈاؤن کو “انسانی تاریخ کا سب سے بڑا فریب” بھی قرار دیا تھا۔ آسٹریلیا کے دو سب سے بڑے شہر سڈنی اور میلبورن دونوں آجکل کورونا لاک ڈاؤن میں ہیں۔

مزید پڑھیں: اسٹریلیا: بھارت سے آنے والے شہریوں کو پانچ سال قید اور جرمانے کا سامنا

پیر کے روز آسٹریلیائی حکومت نے تصدیق کی کہ ان کا ہاپکنز کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور انہیں رئیلٹی شو سے بھی نکال دیا گیا ہے۔

اسٹریلیا کی وزیر داخلہ کیرن اینڈریوز نے ہاپکنز کی جانب سے لاک ڈاؤن اور کورونا پر تبصرے کو  آسٹریلیائی عوام کے  پمنہ پر طمانچہ قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم انہیں جلد سے جلد ملک سے باہر نکالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی طور پر  میں بہت خوش ہوں کہ وہ یہاں سے چلی جائیں گی۔

ہاپکنز نے اپنی ملک بدری کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن اتوار کے روز انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے قرنطینہ کے دوران مذاق کیا تھا۔

دریں اثنا سیون نیٹ ورک اور پروڈکشن کمپنی اینڈیمول شائن آسٹریلیا نے کہا ہے کہ ہاپکنز کو ان تبصروں کی وجہ سے رئیلٹی شو سے برطرف کردیا گیا ہے۔

پچھلے سال ٹوئٹر نے نفرت انگیز ٹوٹس کرنے پر پاپکنز پابندی عائد کردی تھی۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پسندیدہ مبصر ہاپکنز نے گزشتہ سال تارکین وطن کو “کاکروچ” سے تشبیح دی تھی ہے۔

ہاپکنز کو نسلی منافرت پھیلانے کے الزام میں 2018 میں جنوبی افریقہ میں بھی حراست میں لیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں