وزیراعظم عمران خان کیخلاف بھی اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر کے استعمال کا انکشاف

اسٹیٹ بینک سے اچھی خبر آ گئی، وزیر اعظم

بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے ٹیلی فون کو اسرائیلی ہیکنگ سافٹ ویئر سے ہیک کرنے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ہیکرز کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے پرانے نمبر کو ہیک کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق جس وقت نمبر ہیک کرنے کی کوشش کی گئی اس وقت عمران خان وزیراعظم نہیں تھے۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی ایجنسیوں نے چینی صحافیوں اورسکھ علیحدگی پسند رہنماؤں کے ٹیلی فون بھی ہیک کیے۔

اس کے علاوہ ان کی جانب سے کشمیری حریت رہنماوَں، پاکستانی سفارتکاروں کے نمبروں کو بھی ہیک کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

اسرائیلی سافٹ ویئر سے سیاستدان، صحافی اور دنیا کی دیگر اہم شخصیات کی جاسوسی

خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ کے قومی اخبار دی گارڈین اور امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سمیت دنیا کے16 اداروں نے مشترکہ تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ اسرائیلی کمپنی کے تیار کردہ جاسوسی کرنے والے سافٹ ویئر کی مدد صحافیوں، سیاستدانوں، کاروباری شخصیات، سفرا اور سماجی کارکنوں سمیت 50 ہزار افراد کی جاسوسی کی گئی۔

اسرائیلی کمپنی این ایس او کے فون ہیکنگ سافٹ ویئر سے دنیا کے کم سے کم 50 ہزار شخصیات کے فون نمبرز ہیک کیے گئے ہیں۔

ان نمبروں کا اندراج آذربائیجان، بحرین، ہنگری، بھارت، قازقستان، میکسیکو، مراکش، روانڈا ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیا گیا۔ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ کس ملک کونسا نمبر داخل کیا۔

مقتول صحافی جمال خاشقجی کی بیوی کا ٹیلی فون نمبر بھی فہرست میں شامل ہے۔ جمال خاشقجی کو2018 میں قتل کر دیا گیا تھا۔

مذکورہ سافٹ ویئر کم سے کم50ہزار موبائل فونز پر واٹس ایپ کی مدد سے بھیجا گیا۔ فہرست میں شامل تمام نمبرز کو ہیک نہیں کیا گیا۔

ایجنسی فرانس پریس، وال اسٹریٹ جرنل، سی این این، نیو یارک ٹائمز، الجزیرہ، فرانس 24، ریڈیو فری یورپ ، میڈیا پارٹ، ایل پاس، ایسوسی ایٹڈ پریس ، لی مونڈے ، بلومبرگ ، دی اکنامسٹ ، رائٹرز اور وائس آف امریکہ کے ساتھ کام کرنے والوں سمیت متعدد بھارتی صحافیوں کے فون بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

میکسیکو کے ایک فری لانسر صحافی کا فون نمبر بھی اس فہرست میں شامل ہے جس کو قتل کردیا گیا تھا اور اس جائے وقوعہ سے اس کا موبائل نہیں ملا تھا۔ تاہم اس بات کا علم نہیں ہوسکا کہ اس کی جاسوسی کی جا رہی تھی یا نہیں۔

اس فہرست سربراہان مملکت، وزرائے اعظم، عرب شاہی خاندانوں کے اراکین ، سفارت کاروں، سیاستدانوں، سماجی  کارکنوں اور کاروباری شخصیات کے بھی نمبر ہیں۔

چالیس سے زائد سینئر صحافی ، اپوزیشن رہنماؤں ، سرکاری عہدیداروں اور انسانی حقوق کارکنوں سمیت بھارت کے300 ٹیلیفون نمبر اس میں شامل ہیں۔


متعلقہ خبریں