افغان سفیر کی بیٹی اغوا نہیں ہوئی،ٹیکسی ڈرائیور بے گناہ ہیں، وزیرداخلہ

فائل فوٹو


پاکستان کے وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ہماری تفتیش کے مطابق افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ اغوا کا کیس نہیں ہے، ہمارے ملک کو بدنام کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔پاکستان کو بد نام کرنے کی کوشش ناکام ہوگی۔

شیخ رشید نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں افغان سفیرکی بیٹی مبینہ اغوا کیس کی تحقیقات کے لیے تعاون کریں، کیس حکومت لڑے گی۔ ہم نے ان کے اغوا کی ایف آئی آر کاٹی ہے، وہ چلی گئی ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ افغان سفیر کی بیٹی تحقیقات کا حصہ بنے۔

وزیرداخلہ نے بتایا کہ اسلام آباد راولپنڈی کی700گھنٹے کی ویڈیو کو دیکھا گیا ہے۔ 200گاڑیوں اور ٹیکسیوں کے مالکان تک پہنچے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چاروں ٹیکسی ڈرائیور بے گناہ ہیں۔ ایک کیس کی بنیاد پر افغان سفیر کو نہیں جانا چاہیے تھا۔

ہم نیوز کے ذرائع کے مطابق افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل اپنے اہل خانہ کے ساتھ پاکستان چھوڑ کر ترکی اور دیگر عملہ افغانستان جا چکا ہے۔

سینئیر سفارتی عملہ پی آئی اے کی پرواز سے 11بجکر10منٹ پر وطن واپس روانہ ہوا۔ افغانستان سفارتخانہ کے سٹاف مبرز اسلام آباد سے پشاور کے راستے طور خم گئے۔

افغان سفیرکی بیٹی کےساتھ  مبینہ اغوا کا واقعہ16تاریخ کوپیش آیا۔ واقعہ کا مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں درج ہے۔ افغان سفیر کی درخواست پر درج مقدمے میں پاکستان پینل کوڈ کی354، 365، 506 اور دفعہ 34 کو شامل کیا گیا ہے۔

لڑکی کا ابتدائی بیان

ابتدائی بیان میں لڑکی نے بتایا کہ گھر سے کچھ دور ٹیکسی میں شاپنگ کیلئے گئی تھی۔ واپسی کیلئے دوسری ٹیکسی میں سوارہوئی جوکچھ  دیر بعد راستے میں روک دی گئی۔

اچانک ایک شخص آیا اور ٹیکسی میں سوار ہوکر مجھ  پرتشدد کرنے لگا۔ تشدد کے باعث میں بے ہوش ہوگئی ، آنکھ کھلی توپارک میں گندگی کے ڈھیر پر تھی۔

حکومتی تفتیش
اب تک ہونے والی حکومتی تفتیش کے مطابق افغان سفیرکی بیٹی گھر سے پیدل نکل کرمارکیٹ آئی۔ ٹیکسی کرکے اسلام آباد کے سیکٹرجی سیون کی کھڈا مارکیٹ گئی۔

کھڈ امارکیٹ سے افغان سفیرکی بیٹی نےایک اورٹیکسی لی اور فوٹیج کے مطابق وہاں سے راولپنڈی گئی۔ وزیرداخلہ نے بتایا کہ لڑکی راولپنڈی جانے کےبعد وہاں سےدامن کوہ پہنچی۔


متعلقہ خبریں