افغان حکومت 6 ماہ سے بھی کم عرصے میں ختم ہوسکتی ہے، امریکی انٹیلیجنس

افغان حکومت 6 ماہ سے بھی کم عرصے میں ختم ہوسکتی ہے، امریکی انٹیلیجنس

امریکی انٹیلیجنس اداروں نے خبردار کیا ہے کہ افغان حکومت 6 ماہ سے بھی کم عرصہ میں ختم ہوسکتی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق طالبان تیزی سے افغانستان پر کنٹرول حاصل کررہے ہیں۔ طالبان صوبائی دارلحکومتوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

رپورٹ کےمطابق افغان فورسز کی توجہ کابل کے دفاع اور اسٹراٹیجک علاقوں کو محفوظ رکھنے پر مرکوز ہے۔ اہم انفراسٹرکچر میں بھارت کی مدد سے تعمیر کردہ ڈیم اور بڑی شاہراہیں شامل ہیں۔

امریکی انٹیلیجنس اداروں نے کہا ہے کہ افغان حکومت کی جانب سے محدود جگہوں پر توجہ مرکوز کرنے سے افغان عوام میں یہ تاثر پیدا ہوگا کہ حکومت نے انہیں طالبان کے  رحم و کرم پر چھوڑ دیا

افغان عہدے داروں کا کہنا ہے کہ نئی حکمت عملی فوجی ضرورت ہے کیونکہ افغان فوج صوبائی دارالحکومتوں کو کھونے کا متحمل نہیں ہوسکتا جس سے

صدر جو بائیڈن کی جانب سے امریکی افواج کے 31 اگست تک افغانستان سے انخلا کے بعد ہی طالبان نے افغانستان کے زیادہ سے زیادہ علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنا شروع کردیا ہے۔

پینٹاگان نے کہا ہے کہ طالبان نے ادھے سے زیادہ افغانستان کے ضلعی مراکز پر قبضہ کرلیا ہے۔ طالبان صوبائی دارالحکومتوں پر قبضے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔۔

امریکی عہدے داروں نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکی انٹیلیجنس اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ افغان حکومت چھ مہینے سے بھی کم عرصے میں ختم ہوسکتی ہے۔

ایک افغان اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی کی نئی حکمت عملی کابل کو اسٹریٹجک علاقہ رکھنے اور اہم انفراسٹرکچر کے دفاع میں مدد دے گی۔

مزید پڑھیں: امریکہ سمیت 16 ممالک کا طالبان سے کارروائیاں روکنے کا مطالبہ

دریں اثنا امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ امریکی فورسز کی نئی حکمت عملی کے تحت دارالحکومت کابل سمیت دیگر بڑی آبادی  والے مراکز کی حفاظت شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بظاہر طالبان  تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔

ضنرل ملی نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا  افغانستان میں طالبان کے مکمل قبضے یا کسی اور طرح کے دیگر منظرناموں کا امکان موجود ہے، لیکن نہیں معلوم اس کا انجام کیا ہوگا۔

اس سے قبل امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینیت مک کینزی جو افغانستان میں امریکی افواج کی نگرانی کرتے ہیں  نے کہا تھا کہ افغانیوں کو پہلے سے معلوم تھا کہ انہیں اپنی لڑائیاں خود لڑنی ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ آپ ہر چیز کا دفاع نہیں کرسکتے۔ اگر آپ ہر جگہ دفاع کریں گے تو آپ کہیں بھی دفاع نہیں کر پائیں گے۔ لہذا مجھے لگتا ہے کہ افغانوں کو احساس ہے کہ انہیں مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کئی سالوں سے امریکی خدشات کے بارے میں بتایا کہ کیسے افغان افواج چوکیوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں ، بشمول دور دراز یا دشمنی والے علاقوں میں جو خاص طور پر کمزور ہیں یا اس کی حکمت عملی کی قدر بہت کم ہے۔

میک کینزی نے کہا تھا کہ افغانیوں کو احساس ہے کہ انہیں ان علاقوں کا دفاع کرنا پڑے گا جو بالکل ناگزیر ہیں۔”

طالبان کی پیش قدمی پر افغانستان کی وزارت دفاع نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔

 


متعلقہ خبریں