پشاور – جنوبی ایشیا کا واحد قدیم ترین زندہ شہر


یہ بات زبان زد عام ہے کہ پھولوں کا شہر کہلانے والے پشاور کو جنوبی ایشیا کے واحد قدیم ترین اور زندہ تاریخی شہر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ پشاور کی سرزمین آج سے کم از کم دو ہزار تین سو برس قبل آباد ہوا تھا۔ پشاور کی کئی عمارتیں اس کے ماضی کی شان و شوکت اور تاریخی اور تہذیبی آثار کی عکاسی کرتی نظر آتی ہیں۔

پشاور شہر کے قلب میں واقع ’دی کننگھم کلاک ٹاور‘ برطانیہ کے سابق گورنر سر جارج کننگھم کے نام پر1900 میں تعمیر کیا گیا۔ گھنٹہ گھر کہلانے والے اس چوک کے تینوں اطراف موجود مختلف دوکانوں پر ہر وقت لوگوں کا رش ہوتا ہے۔

قصہ خوانی بازار میں پرانی داستانوں، قصوں اور کہانیوں کی نمایاں جھلک نظر آتی ہے۔ اسی بازار میں  بالی وڈ اداکار راج کپور، دلیپ کمار اور شاہ رخ خان  کا آبائی گھر بھی موجود ہے۔ انیسویں صدی کے وسط میں پشاور کے برطانوی کمشنر کی جانب سے اس بازار کو ’وسط ایشیائی پکاڈلی‘ قرار دیا گیا۔

شیر شاہ سوری کی بنائی ہوئی جرنیلی سڑک کے کنارے پشاور کا قلعہ بالا حصار سینہ تان کے کھڑا ہے۔ یہ قلعہ انیسویں صدی کے آغاز میں افغان بادشاہوں کی رہائش گاہ تھا۔ ہندوستان کا گیٹ وے سمجھے جانے والا قلعہ بالا حصار کو ہر حملہ آور نے مسمار کیا اور ہرمرتبہ یہ ازسرنو تعمیر ہوا۔

قلعہ بالاحصار کی تمکنت اور مسجد مہابت خان کا جاہ وجلال بھی پشاور کے حسن کو چار چاند لگاتا ہے۔ مغلیہ دور میں 1660 صدی عیسوی کے دوران تعمیر کی گئی اس مسجد کا نام گورنرپشاور نواب مہابت خان کے نام پر رکھا گیا۔

وسطی ایشیا کا باب اور گندھارا تہذیب کے امین پشاور پر ہزاروں برس سے محیط تاریخ کی پرچھائیاں آج بھی ہر طرف بکھری پڑی ہیں۔ گھنٹہ گھر، چوک یادگار، اسلامیہ کالج، باب خیبر اور فصیل شہر کی باقیات
اس شہر کے تاریخی خلاصہ کا مظہر ہیں۔

پشاور کا عجائب گھر اس قدیم شہر کی داستان سناتا ہے تو شہر کے باہر سے آنے والے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ رباب کی خوبصورت دھنیں، دیدہ زیب پہناوے اور پشاوری چپل دنیا بھر میں اس علاقے کی پہچان ہیں۔

دن بھر تجارتی سرگرمیوں کا مرکز رہنے والا یہ شہر سورج غروب ہونے کے بعد کچھ اور ہی سماں پیش کرتا ہے۔ نمک منڈی کی کڑاہی سے اٹھنے والی اشتہا انگیز خوشبو اور ذائقے میں بے مثال کابلی پلاؤ یہاں کی خاص سوغاتوں میں شامل ہوتے ہیں۔

پشاور کے مہمان نواز باسی رات دیر تک نان اور چپل کباب سے ساتھیوں کی تواضع کرتے ہیں۔ ادھر دن کا اختتام ہوتا ہے اور اُدھر قہوہ خانوں میں دوستوں کی بیٹھک شروع ہوجاتی ہے۔  قصے کہانیاں سناتے بزرگوں کی بیٹھک میں دن بھر کا احوال سناتے نوجوان حالیہ زندگی کا عکس نمایاں کرتے دکھائی دیتے ہیں۔


متعلقہ خبریں